احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
یعنی انبیاء اگرچہ بہت ہوچکے ہیں۔ لیکن خدا کی معرفت میں میں کسی سے کم نہیں ہوں۔ یہ ایک یقینی امر ہے جو اس کو جھوٹا جانے اور لعنتی ہے۔ ان اشعار میں تمام انبیاء علیہم السلام کی برابری کا دعویٰ ہے۔ جس میں خاتم الانبیائﷺ بھی شامل ہیں جو صریحاً کفر ہے۔ تیسرا اعلان فرماتے ہیں ؎ آنچہ داد است ہر نبی راجام دادآں جام رامرابتمام (رسالہ نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) یعنی خدا نے اپنی معرفت اور احکام کا جو جام ہر نبی کو دیا ہے وہ تمام کا تمام مجھ اکیلے کو دے دیا ہے۔ چونکہ ہر نبی میں حضورﷺ بھی شامل ہیں۔ اس لئے اس شعر میں مرزاقادیانی نے آپ سے افضل ہونے کا دعویٰ بھی فرمادیا ہے۔ ان مذکورہ بالا حوالہ جات کے علاوہ مرزاقادیانی نے نہایت صاف اور واضح الفاظ میں بلا قید تشریعی یا غیر تشریعی یہ اعلان فرمادیا ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔ جیسا کہ مرزاقادیانی کی عبارات ذیل سے ظاہر ہے۔ ۳… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘ (اخبار البدر ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ) ۴… ’’سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں رسول بھیجا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱) ۵… ’’قادیان اس واسطے محفوظ رہے گا۔ (طاعون سے) کہ یہ اس کے رسول کی تخت گاہ ہے اور تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰) امر واقعہ یہ ہے کہ قادیان میں طاعون پھیلا اور مرزاقادیانی کے متعلقین میں سے بھی بہت سے لوگ مرے جو مرزاقادیانی کے کذاب ہونے کی کھلی نشانی ہے۔ نیز مرزاقادیانی نے اپنے منکر کو کافر بناکر اپنے مکفر، مکذب اور متردد کے پیچھے نماز ناجائز قرار دیتے ہوئے ساڑھے تیرہ سو سال کے اسلامی حکم حدیث نبویﷺ ’’صلوا خلف کل بروفاجر (مشکوٰۃ)‘‘ {ہر نیک اور گنہگار کے پیچھے نماز جائز ہے۔} کو منسوخ فرماکر نیز اپنے آقا ومولیٰ نعمت حکومت برطانیہ کی خوشنودی مزاج کی خاطر جن کی اطاعت آپ کا جزو ایمان ہے۔ جن کے ساتھ جہاد کا خیال تک رکھنا سخت بے ایمانی ہے اور جن کا زوال چاہنا خدا اور رسول کے دشمنوں کا کام ہے۔ حدیث نبویﷺ ’’الجہاد ماض الیٰ یوم القیٰمۃ‘‘ {جہاد کا حکم قیامت تک جاری رہے گا۔} پر خط تنسیخ کھینچ کر مسلمانوں اور ان کے بچوں تک کا جنازہ ناجائز اور ان کو لڑکی دینا ہندوؤں اور عیسائیوں کو لڑکی دینے کے برابر قرار دے کر اس امر کو بالکل واضح فرمادیا ہے کہ مرزاقادیانی نئی شریعت نئے احکام لانے والے صاحب شریعت اور صاحب وحی یعنی تشریعی نبوت کے مدعی ہیں۔ جیسا کہ تریاق القلوب اور اربعین کی مندرجہ بالا عبارات سے ظاہر ہے۔ ورنہ اپنے منکرین کو کافر قرار دینے، مسلمانوں کے بچوں تک کے جنازے ناجائز، ان کے پیچھے نماز ناجائز، ان سے رشتہ ناطہ ناجائز، نیز قیامت تک جہاد یعنی کافروں پر تلوار اٹھانے کو حرام قرار دینے کے کیا معنی۔ جیسا کہ مرزاقادیانی اور ان کے متبعین کی مندرجہ ذیل عبارات سے ظاہر ہے۔