احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اخذنا عن الحی الذی لیس مثلہ وانتم عن الموتیٰ رویتم ففکروا (اعجاز احمدی ص۵۷، خزائن ج۱۹ ص۱۶۹) (ترجمہ) ہم نے اس سے لیا کہ وہ حی وقیوم اور وحدہ لا شریک ہے اور تم لوگ (اے مسلمانو) مردوں یعنی محمدﷺ اور صحابہ، اہل بیت، تابعین تبع تابعین، ائمہ مجتہدین، ائمہ محدثین اور اولیاء کرام سے روایت کرتے ہو۔ ’’وغیر ذلک مما لا تعدولا تحصیٰ‘‘ پس ہمارا منشا یہ ہے کہ آپ مرزاقادیانی سے تبری کر کے ہمارے ہم خیال ہو جائیں۔ یا مرزاقادیانی کی ان تمام باتوں کا صحیح مطلب ہم کو سمجھادیں۔ اس لئے ہم زبانی گفتگو کے مستدعی تھے۔ جس سے آپ نے مصلحتہً انکار کردیا۔ ۴… باگلے صاحب کی جس انگریزی تحریر کا ذکر آپ نے لکھا ہے اور ان کے اعتراضات کے جواب میں ہمارے علماء کرام سے مدد مانگی ہے۔ اس کے متعلق عرض ہے کہ علماء اسلام ہمیشہ مخالفین اسلام کا جواب دینے کے لئے آمادہ ہیں اور انہیں کی سعی مشکور اور تبلیغ اسلام کا نتیجہ ہے کہ اسلام کی حقانیت کا آفتاب چمک رہا ہے۔ لیکن باگلے صاحب نے اپنی تحریر کو شروع میں صاف لکھ دیا ہے کہ یہ اعتراضات ان کو نیز اور بہت سے لوگوں کو آپ کے لیکچروں سے پیدا ہوئے ہیں۔ پس جب کہ آپ کے لیکچر قرآن اور دین اسلام کے خلاف ہیں تو جو اعتراضات ان سے پیدا ہوں ان کے ذمہ دار آپ ہیں۔ نہ اسلام اور علماء اسلام۔ تاہم باگلے صاحب کے نفس اعتراض کا جواب شافی وکافی اصل قرآن کی تعلیم کے مطابق علماء اسلام دیں گے۔ آخر میں اس قدر عرض اور ہے کہ علماء دین کے لئے تو آپ تکفیر کو ایک بہت بڑا جرم قرار دیا کرتے ہیں۔ مگر کیا وجہ ہے کہ اس تحریر میں آپ نے رنگون کے انگریزی دان مسلمانوں کو کافر قرار دیا۔ کیا یہ چیز آپ کے لئے جائز ہے؟ باگلے صاحب کی تحریر پر آپ کو توجہ کرنا چاہئے کہ آپ کے لیکچروں نے غیر مسلموں کی نظر میں اسلام کو اس قدر ذلیل کردیا ہے۔ فقط جواب بدست حامل ہذا عنایت ہو۔ غلام حسین مانجوا چینا اسٹریٹ رنگون اس تحریر کے ختم ہونے کے بعد ایک اشتہار مطبوعہ آپ کا ملا۔ چونکہ اس اشتہار کے مضامین وہی ہیں جو کل آپ ہمارے سامنے کہہ چکے تھے۔ لہٰذا سب نے سمجھ لیا کہ یہ اشتہار آپ کا