احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
پس ثابت ہوا کہ چونکہ عیسیٰ علیہ السلام کا اپنا اصلی حقیقت کے ساتھ آنا ممکن ہے۔ لہٰذا مرزا قادیانی عیسیٰ موعود نہیں۔ ۲… ’’عن النبیﷺ والذی نفسی بیدہ لیہلن ابن مریم بفج الروحاء حاجا اومعتمرا اویثنیہما صحیح مسلم باب جواز التمتع فی الحج والقرآن‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ قسم ہے اﷲ پاک کی مسیح موعود فج الروحاء سے (جو مکہ مدینہ کے درمیان کی جگہ ہے۔ نووی شرح مسلم) حج کا احرام باندھیں گے۔ } یہ حدیث حضرت مسیح موعود کی تشریف آوری کے بعد ان کے حج کرنے اور ان کے احرام باندھنے کے لئے مقام کی بھی تعین کرتی ہے۔ مرزا قادیانی کی بابت تو یہ بلا اختلاف مسلم ہے کہ وہ حج کو نہیں گئے۔ مقام معین سے احرام باندھنا تو کجا۔ پھر مسیح موعود کیسے؟۔ نیز اس حدیث میں بھی آنحضرتﷺ نے قسم کھائی ہے اور قسم کی جگہ مرزا قادیانی کے نزدیک کوئی تاویل نہیں کرنی چاہئے۔ لہٰذا ابن مریم سے مراد عیسیٰ علیہ السلام ہوں گے نہ مرزا قادیانی اور اگر یہ عذر لنگ پیش کیا جائے کہ حج کے شرائط میں سے راستے کا امن اور مالدار ہونا بھی ہے اور مرزا قادیانی کو راستہ میں خطرہ تھا اور نیز مالدار بھی نہیں تھے۔ تو یہ عذر بالکل مہمل اور طفل تسلی ہے اور لازم آئے گا کہ خدا نے محمدرسول اﷲﷺ کو مسیح موعود کے حج کرنے اور مقام فج الروحاء سے احرام باندھنے کی خبر تو دے دی اور کہہ دیا کہ تم پیشگوئی کردو کہ مسیح موعود حج کرے گا۔ لیکن دل میں یہ رکھا کہ جب مسیح موعود ظاہر ہوگا تو راستہ کو پر خطر بنادوں گا اور مسیح موعود کو مال بھی نہیں دوں گا کہ وہ حج کرسکے۔ تاکہ محمدﷺ کی پیشگوئی جھوٹی ہو۔ العیاذباﷲ! اس طرح تو خدا اور رسول دونوں پر جھوٹ اور دھوکہ دہی کا الزام عائد ہوگا۔ احادیث اس مضمون کی بکثرت ہیں۔ مگر ہم نے اختصار کے لئے بطور نمونہ انہی دو حدیثوں پر اکتفاء کیا ہے۔ کیونکہ ماننے والے کے لئے یہ بھی کافی ہیں اور نہ ماننے والے کو بہت بھی کچھ نہیں: اگر صد باب حکمت پیش ناداں بخوانی آیدش بازیچہ درگوش مورخہ۲۱؍شعبان المعظم۱۳۴۷ھ صلی اﷲ تعالیٰ علیٰ خاتم النبیین والہ واصحابہ اجمعین!