احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دیکھئے! شیخ نے مجتہدین کے لئے ایک گونہ تشریع بھی ثابت کی ہے اور ان کو مصیبت بھی کہا ہے۔ لیکن باوجود اس کے کسی مجتہد نے نبوت ورسالت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ اپنے منکروں کو (مرزاقادیانی کی طرح) کافر کہا اور شیخ نے نبوت عامہ مجازیہ کے ساتھ جن کو موصوف کہا ہے۔ ان کو جو وحی ہوتی ہے۔ وہ صرف ان ہی کی ذات تک محدود ہے۔ کمامر اور وہ بھی خاص معارف میں نہ کہ تشریع میں اور علماء مجتہدین کا اجتہاد تشریع کے رنگ میں دوسروں پر بھی حجت ہوتا ہے تو پھر ان انبیاء الاولیاء کا درجہ مجتہدین سے بھی کم ہوا۔ اس سے اس نبوت عامہ مجازیہ کا اندازہ کرلیاجائے۔ تو جب مجتہدین جن کو شیخ نے ایک گونہ تشریع کا حقدار ٹھہرایا ہے۔ نبی نہ بن سکے تو بچارے نبوت غیر تشریعیہ والے جن کو تشریع میں کچھ دخل نہیں۔ کیسے نبی بن سکتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ شیخ کا مجتہدین کے لئے تشریع ثابت کرنا اولیاء کے لئے نبوت غیر تشریعہ ثابت کرنا۔ اولیاء کے الہام کو وحی غیر تشریعی کہنا، نبوت کو ہر ایک مخلوق کے لئے ثابت کرنا وغیرہ وغیرہ۔ شیخ کی اپنی اصطلاحات ہیں۔ جن کو نبوت شرعیہ سے کچھ تعلق نہیں۔ ورنہ مجتہدین کو تشریعی نبی ماننا پڑے گا اور تمام اولیاء کو غیر تشریعی نبی تسلیم کرنا پڑے گا۔ بھیڑ بکری بھی نبی بن جائے گی۔ بلکہ اصنام کو بھی نبی تسلیم کرنا پڑے گا۔ کیونکہ اہل کشف کو وہ بھی بعض حقائق کی خبر دیتے ہیں اور شیخ نے نبوت بمعنی اخبار عن شیٔ (کسی چیز کی خبر دینا) ہی کو باقی کہا ہے اور شیخ نے جو یہ فرمایا ہے کہ مجتہدین کو ایک حصہ تشریع کا نصیب ہوتا ہے۔ اس کی تفسیر قول آئندہ میں خود فرماتے ہیں۔ ۱۵… ’’وجعل وحی المجتہدین فی اجتہادہم اذا المجتہد لم یحکم الابما اراہ اﷲ تعالیٰ فی اجتہادہ وکذالک حرم اﷲ تعالیٰ علی المجتہد ان یخالف اوحی الیہ الاجتہاد وفیعلم ان الاجتہاد نفحۃ کما جرم علیٰ الرسل ان تخالف فاء اوحی بہ الیہم من نفحات التشریع ما ھو عن التشریع الیٰ ان قال فقد اشبہ المجتہدون الانبیاء من خیث تقدیر الشارع لہم کل ما اجتہد وافیہ وجعلہ حکما شرعیا (فتوحات باب الجنائز ج۲ ص۹۷)‘‘ {اﷲتعالیٰ نے مجتہدین کی وحی ان کے اجتہاد میں رکھی ہے۔ کیونکہ مجتہد نے وہی حکم کیا ہے۔ جو کہ اﷲتعالیٰ نے اس کو اس کے اجتہاد میں بتایا ہے اور اسی واسطے اﷲتعالیٰ نے مجتہد پر حرام کردیا ہے کہ وہ اس امر کی مخالفت کریں۔ جس کی ان کی طرف وحی کی گئی ہے۔ پس معلوم ہوا کہ اجتہاد تشریع کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔ عین تشریع نہیں۔ پس مجتہدین انبیاء کے متشابہ ہوگئے۔ اس طرح سے کہ شارع نے ان کے اجتہادی احکام کوثابت کر رکھا ہے اور اس کو حکم شرعی قرار دیا ہے۔}