احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
طرح ہاتھی گھوڑے، اونٹ، چیونٹی وغیرہ پر صادق آتا ہے۔ اگرچہ تمام حیوانات میں سے انسان افضل اور تمام کا سردار ہے اور سب پر حاکم ہے اور اسی طرح دوسرے حیوانات میں بھی تفاوت ہے کوئی ادنیٰ ہے اور کوئی اعلیٰ۔ لیکن جاندار کا لفظ سب پر بولا جاتا ہے۔ پس اگر یوں کہا جائے کہ انسان دنیا سے ختم ہوگئے ہیں اور کوئی انسان دنیا پر نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوگا کہ باقی جاندار مثلاً ہاتھی، گھوڑا، شیر وچیتا وغیرہ بھی ختم ہوگئے ہیں۔ اسی طرح اگر کہا جائے کہ دنیا سے گھوڑے بالکل ختم ہوگئے ہیں تو یہ مراد نہیں ہوگی کہ بکری بھیڑ بھی کوئی نہیں رہی۔ پس بعینہ اسی طرح ولایت کو سمجھئے کہ اس میں نبی تشریعی وغیر تشریعی، صدیق، شہید، صالح، مؤمن، کامل ومومن ناقص تمام شامل ہیں۔ کیونکہ ولایت کا معنی خدا کا قرب ہے اور یہ سب میں موجود ہے۔ کیونکہ مؤمن ناقص کو بھی ایک قرب خداوندی حاصل ہے۔ جو کافر کو حاصل نہیں۔ لیکن یہ ولایت بعض میں بہت زیادہ ہے۔ جیسے انبیاء کرام علیہم السلام کہ ان کے مرتبے کو کوئی ولی نہیں پہنچ سکتا اور انبیاء کرام تمام بنی نوع انسان کے سردار ہیں۔ انبیاء کے سردار ہمارے آقا ومولیٰ محمد رسول اﷲﷺ ہیں۔ انبیاء کرام کے بعد اولیاء اﷲ کا درجہ ہے اور ان کے بعد مؤمنین کا۔ پس جب نبوت تشریعی وغیر تشریعی ختم ہوگئی تو ولایت جو کہ عام ہے۔ اس کا ختم ہونا لازم نہیں آٹا اور اسی ولایت کو جوباقی ہے کبھی کبھی شیخ نبوۃ عامہ غیر تشریعیہ سے تعبیر کرتے ہیں اور عامہ کی قید اسی واسطے لگاتے ہیں کہ اس سے مراد ولایت ہے۔ کیونکہ عام تو ولایت ہی ہے نہ کہ نبوت۔ فافہم فانہ عزیز! دوسرے شیخ کا یہ فرمانا کہ اس حدیث لا نبی بعدی نے اولیاء کی کمریں توڑدی ہیں۔ صاف ظاہر کر رہا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں بن سکتا۔ جس کی اطاعت ضروری ہو اوراس کا انکار کفر ہو۔ ۲… ’’واﷲ لم یسم نبی ولا رسول ویسمیٰ بالولی واتصف بہذالاسم فقال اﷲ ولی الذین اٰمنوا وقال ھو الولی الحمید وہذا الاسم باق جار علی عباد اﷲ دنیا وآخرۃ فلم یبق اسم یختص بہ العبد دون الحق بانقطاع النبوۃ والرسالۃ الا ان اﷲ لطیف بعبادہ فابقی لہم النبوۃ العامۃ التی لا تشریع فیہا‘‘ {اﷲتعالیٰ کو نبی ورسول نہیں کہا جاتا اور اس کو ولی کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ خود فرمایا اﷲ ولی الذین آمنوا کہ اﷲ دوست ہے مسلمانوں کا اور فرمایا ہوالولی الحمید کہ وہ دوست ہے اور صاحب تعریف ہے اور یہ نام (ولی) اﷲ کے بندوں پر دنیا اور آخرت میں جاری ہے۔ پس