احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
میں خدا کو ایک جانتا ہوں۔ حضرت محمدﷺ کو نبی برحق اور ان پر سلسلۂ رسالت ونبوت کو ختم شدہ مانتا ہوں۔ یعنی آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیںآئے گا اور آپ کے بعد جو نبوت کا دعویٰ کرے وہ میرے نزدیک کافر، کاذب اور خارج از اسلام ہے۔ میں قرآن کریم کو آخری کتاب اور شریعت محمدیہ کو آخری شریعت مانتا ہوں۔ میں اپنی ہدایت کے لئے اوّل قرآن کو اس کے بعد حدیث اور ان دونوں کے بعد امام اعظم ابوحنیفہ صاحب کے اجتہاد کو اوروں پر ترجیح دیتا ہوں۔ میں اہل قبلہ ہوں اور میں مسلمانوں کا ذبیحہ کھاتا ہوں اور لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ پر ایمان رکھتا ہوں۔ میں آنحضرت علیہ الصلوٰۃ والسلام کے معجزات پر اور آپ کی معراج پر ایمان رکھتا ہوں۔ جو ایک شخص کے مسلمان ہونے کے لئے ضروری ہیں۔ اگر آپ کے نزدیک یہ باتیں کسی کو مسلمان نہیں بناتیں تو مجھے آپ سے پرخاش نہیں۔ ایسا ہی اگر یہ میری تحریر میرے اسلام کے لئے آپ کے نزدیک کافی نہیں تو اس کی بھی مجھے ذرہ بھر پرواہ نہیں۔ میں نے اپنا فرض پورا کردیا۔ اب آپ خدا کے آگے ذمہ دار ہیں۔ میں مولویانہ اکھاڑوں کا دشمن اور فرقی مباحثات کو اسلام کی تباہی کا موجب سمجھتا ہوں۔ اس میرے مسلک سے دنیا واقف ہے اور میں اس پر بفضلہ قائم ہوں اور کسی قسم کے لالچ سے اپنے اس اصول کو توڑ نہیں سکتا۔ آپ نے حضرت مرزاقادیانی مغفور کے دعوائے رسالت ونبوت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ میں نہ ان کی طرف سے مبلغ ہوں نہ ان کے دعاوی کا معلم بن کر آیا ہوں اور نہ اس تعلیم وتبلیغ کے لئے ولایت گیا ہوں۔ ان کے دعاوی کے جو اس وقت مبلغ اور معلم ہیں۔ ان سے آپ ان کے متعلق فیصلہ کر لیں وہ یہاں آسکتے ہیں۔ اگر آپ کو اس قدر شوق ہے۔ رہا میں ان کی نبوت ورسالت کے متعلق کیا عقیدہ رکھتا ہوں۔ میں کسی شخص کو خواہ وہ مرزاقادیانی ہوںیا کوئی اور۔ آنحضرتﷺ کے بعد نبی نہیں مانتا اور ہرگز نہیں مانتا ہوں اور مدعی نبوت کو آنحضرت کے بعد کافر کاذب جانتا ہوں۔ ہاں میری اپنی تحقیق میں اور میرے علم ویقین میں یہی ہے کہ مرزاقادیانی مدعی نبوت نہ تھے۔ بروئے حدیث شریف ’’لم یبق من النبوۃ الا المبشرات‘‘ نبوت کے کل اجزاء تو ختم ہوچکے ہیں۔ صرف ایک جزو یعنی مبشرات امت محمدیہ میںجاری ہے۔ یعنی آنحضرتﷺ کے بعض غلام، خدا سے مبشرات پائیںگے۔ ایسا ہی قرآن میں ’’لہم البشریٰ فی الحیوٰۃ الدنیا‘‘ اسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس سے مراد خدا کا انسان سے ہم کلام ہونا