احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
۱… شراب حلال ہے۔ ۲… اپنی رشتہ داری میں مثلاً خالہ، پھوپھی، چچا، ماموں، کی لڑکی سے نکاح حرام ہے۔ ۳… ختنہ حرام ہے۔ ’’وغیر ذلک من الخرافات نعوذ باﷲ منہا‘‘ یہ پانچوں پارٹیاں آپس میں اس قدر اختلاف ظاہر کرتی ہیں کہ ایک دوسرے کو کافر کہتی ہیں۔ مگر دین اسلام کے تباہ کرنے اور مسلمانوں کے لوٹنے میں سب مشترکہ سعی کر رہی ہیں۔ سب کی یہ متفقہ کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح مسلمانوں کو حضرت رحمتہ اللعالمینﷺ کے ظل رحمت سے نکال کرمرزاغلام احمد قادیانی کی امت بنایا جائے۔ خدا اس بلا سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔ ورنہ ان کے مکروفریب سے بچنا ہر ایک کا کام نہیں۔ تنبیہ ضروری مرزاغلام احمد قادیانی کے پیرو کس لقب سے یاد کئے جائیں۔ اس میں بھی بعض ناواقف سخت غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ عرف عام اور کافہ اہل اسلام نے اس فرقہ کو مرزائی کا لقب دیا ہے۔ اس لقب کا رواج بھی کافی ہوچکا ہے۔ بعض لوگ اس فرقہ کو قادیانی بھی کہتے ہیں۔ یہ لقب بھی پوری شہرت حاصل کرچکا ہے۔ سمجھنے میں تأمل نہیںہوتا اور خانقاہ رحمانیہ مونگیر (بہار) سے اس طائفہ کو ’’جدید عیسائی‘‘ کا خطاب ملا ہے جو واقعی بہت موزوں اور بامعنی ہے۔ عالی جناب (امام اہل سنتؒ) حضرت مولانا صاحب مدیر ’’النجم‘‘ عم فیضہ نے بمقام بھاگلپور مولوی عبدالماجد صاحب مرزائی کے اس اصرار پر کہ ہمیں غلام احمد کے نام کی طرف نسبت دیجئے۔ ان کو غلمدی کا لقب دیا تھا۔ یہ لقب بھی بعض اہل علم کی مطبوعہ تحریرات میں آچکا ہے۔ پس مسلمانوں کو لازم ہے کہ اس فرقہ کو انہی چار ناموں میں سے کسی کے ساتھ یاد کیا کریں۔ ۱…مرزائی۔ ۲…قادیانی۔ ۳…جدید عیسائی۔ ۴…غلمدی۔ اس فرقہ کی خواہش ہے کہ ان کو ’’احمدی‘‘ کہا جائے اور اپنی تحریرات میں وہ اپنے کو احمدی لکھتے ہیں۔ مگر مسلمان اس خواہش کو ہرگز پورا نہیں کرسکتے۔ بدووجہ۔ اوّل! یہ کہ اس لفظ میں شبہ ہوتا ہے کہ شاید رسول خداﷺ کی طرف نسبت مراد ہو۔ دوم! اس وجہ سے کہ آج کئی سو برس سے لفظ احمدی حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی فاروقیؒ کے متبعین کے نام کے ساتھ استعمال ہورہا ہے۔ ان حضرات کی مہروں میں یہ لفظ کندہ ہے۔ حضرت مولانا شاہ غلام علی صاحب کی مہر ہے۔ (غلام علی احمدی) حضرت مولانا شاہ احمد سعید صاحبؒ کی مہر ہے۔ (احمد سعید احمدی)