احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہیں۔ اس لئے اس نے یہ روش اختیار کی ہے کہ ہم مرزا کو نبی نہیں مانتے اور مرزا کے نہ ماننے والوں کو کافر نہیں کہتے۔ چنانچہ اس پالیسی سے بہت کچھ فائدہ اٹھارہی ہے اور مسلمان جس قدر اس کے فریب میں آجاتے ہیں محمودی پارٹی کے فریب میں نہیں آتے۔ محمودی پارٹی اس کی پرواہ نہیں کرتی۔ کیونکہ اس کے امام مرزامحمود کو اپنے باپ کے ترکہ نے پورے طور پر مستغنی کردیا ہے۔ نیز وہ دیکھتی ہے کہ مرزا کا دعویٰ نبوت کسی تاویل سے چھپ نہیں سکتا۔ مرزائیوں کی یہی دونوں پارٹیاں بڑی ہیں اور اس کتاب میں انہیں دونوں کی حقیقت انشاء اﷲ تعالیٰ دکھائی جائے گی۔ باقی تین پارٹیاں بہت مختصر مختصر ہیں اور انہیں دونوں کے رد سے وہ بھی مردود ہوجاتی ہیں۔ لہٰذا محض بغرض علم کچھ اجمالی تذکرہ ان کا اس مقام پر لکھا جاتا ہے اور بس۔ ظہیری پارٹی، مرزا کو نبی ورسول سے بالا تر خدا کا مظہر قرار دیتی ہے اور اپنے اس اعتقاد کے ثبوت میں مرزاقادیانی کے وہ کلمات پیش کرتی ہے۔ جن میں الوہیت کا دعویٰ ہے۔ اس پارٹی کا ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ ظہیر الدین اروپی جو اس فرقہ کا امام ہے۔ وہ یوسف موعود ہے۔ مرزاقادیانی نے ایک پیشین گوئی یہ بھی کی گئی کہ: ’’میرے بعد یوسف آئے گا۔ بس اسے یوں سمجھ لو کہ خدا ہی اترا ہے۔‘‘ ظہیرالدین کہتا ہے کہ وہ یوسف میں ہوں اور میں بھی خدا کا مظہر ہوں۔ ’’نعوذ باﷲ من ہذاہ الکفریات الصریحۃ‘‘ ظہیری پارٹی کا ایک قول یہ بھی ہے کہ نماز قادیان کی طرف منہ کر کے پڑھنا چاہئے۔ کیونکہ قادیان مکہ ہے وہاں خدا کے ایک رسول نے جنم لیا تھا۔ تیمارپوری پارٹی، بھی مرزا کو نبی ورسول مانتی ہے۔ مگر اس کا پیشوا عبداﷲ تیماپوری مرزا سے سبقت لے گیا۔ وہ کہتا ہے مجھے خود اپنے بازو سے الہام ہوتا ہے۔ اس شخص نے اپنی کتاب ’’تفسیر آسمانی‘‘ میں حضرت آدم علیہ السلام کو حضرت حوا کے ساتھ خلاف وضع فطرت ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ (نعوذ باﷲ منہ) سمبڑیالی پارٹی، سب سے سابق القدم ہے۔ محمد سعید جو اس کا پیشوا ہے۔ کہتا ہے خدا نے مجھے قمر الانبیاء فرمایا اور کہتاہے کہ مرزاغلام احمد کو نئی شریعت ملی تھی وہ شریعت محمدیہ کی اصلاح کے لئے بھیجے گئے تھے۔ مگر اس کا موقع پورے طور پر ان کو نہیں ملا۔ یہ شخص جو اصلاحات شریعت محمدیہ کی (مرزاقادیانی کی اصلاحات کے علاوہ) اب تک پیش کر چکا ہے ان میں سے چند یہ ہیں۔