احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
حالانکہ اصحاب مرزا کا نا گفتنی حال وہ تھا جو ابھی مذکور ہوا۔ خود صحابہ مرزا ہوکر اپنے متعلق اوپر قریب ہی لکھ چکے ہیں کہ خدا سے مصافحہ کر کے خواب کے بعد یہ فکر دامنگیر ہوئی کہ قریباً بیس سال کے عرصہ سے تو احمدیت میں داخل ہے۔ لیکن افسوس خدائے تعالیٰ کے ساتھ اب تک تیرا ذرہ بھی تعلق نہیں ہوا۔ جب تعلق نہیں تو خاتمہ بالخیر کیونکر ہوگا۔ (نور ہدایت ص۲۲،۲۳) ۱۵… حافظ صاحب کی پیش کردہ مذکورہ حدیث میں جس فتنہ کی خبر ہے۔ حافظ صاحب کے نزدیک اس کا مصداق مرزاقادیانی کے مخالف علماء اسلام ہیں۔ ان کے مذہبی اختلاف کی شکایت کرتے ہیں کہ: ’’ذرا ذرا سی بات پر آپس میں کفر بازی، فتویٰ بازی ہونے کے علاوہ دنیا میں کوئی بازی ایسی نہیں ہے۔ جس کے یہ لوگ کھلاڑی نہ ہوں۔ صبح کو ایک فتویٰ قرآن وحدیث کے نام سے جاری کیا جاتا ہے اور شام کو ہی اس کے خلاف دوسرا فتویٰ جاری ہوتا ہے۔‘‘ (نور ہدایت ص۱۹) مگر اپنے مرزاقادیانی کے اختلاف بیانیوں اور مرزائیوں کے فرقہ بندیوں کو نہ معلوم کیوں بھول جاتے ہیں۔ مرزاقادیانی کی اختلاف بیانیاں تو اس کثرت سے ہیں کہ اس کی تفصیل کے لئے مستقل رسالہ کی ضرورت ہے۔ مرزائیوں کے فرقہ بندی کا اجمالی حال یہ ہے کہ مرزاقادیانی کو مرے ہوئے ابھی تھوڑے ہی دن ہوئے اور ایسی قلیل مدت میں اتنے فرقے ہوگئے۔ اوّل محمودی، جس کے پیشوا مرزابشیر الدین محمود ولد مرزاغلام احمد قادیانی خلیفہ ثانی ہیں۔ دوم لاہوری، اس کے امام مسٹر محمد علی اور رکن اعظم خواجہ کمال الدین ہیں۔ سوم ظہیری، اس کے مقتداء ظہیر الدین اروپی ساکن گوجرانوالہ ہیں۔ چہارم تیماپوری۔ اس کے بانی عبداﷲ تیماپوری ہیں۔ پنجم سمبڑیالی، اس کے سرغنہ محمد سعید ساکن سمبڑیال تحصیل ڈسکہ ضلع سیالکوٹ ہیں۔ سنا ہے کہ بعض شاخیں رنگون میں بھی ہیں اور ان سبھوں میں باہم آسمان وزمین کا اختلاف ہے۔ غرض حافظ صاحب باوجود اپنے یہاں کے اس شدید اختلاف اور بدترین گالیوں کے علماء اسلام پر پھر بھی تھوڑے نہیں بڑے مہربان ہیں۔ چنانچہ وہ خود فرماتے ہیں کہ ہم کسی موقع پر تم کو یہودی صفت کہہ دیں تو یہ ہماری بڑی مہربانی ہے۔ (نور ہدایت ص۱۸) میری طرف سے اس مہربانی کا یہ شکریہ بھی قبول ہو۔ بیا ساقیا من چہامے کنم تو دشنام دہ من دعامے کنم ناظرین! یہ تو دیباچہ کی پندرہ غلطیاں تھیں۔ اب کتاب کی بھی کچھ غلطیاں ملاحظہ ہوں۔