احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بھی بڑا گناہ ہے۔ آیات قرآنیہ سے دونوں گناہ ایک درجہ کے معلوم ہوتے ہیں۔ رہا یہ کہ اہل قبلہ کو کافر نہ کہنا چاہئے۔ جیسا کہ ہمارے امام اعظم امام ابوحنیفہؒ سے منقول ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جو شخص کعبہ مکرمہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے وہ اہل قبلہ ہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس قبلہ کی ملت میں جس قدر چیزیں قطعی طور پر ضروریات دین میں ہیں۔ ان سب کو مانتا ہو۔ (دیکھو شرح فقہ اکبر علامہ علی قاری مکیؒ) مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے منتبین متفق علیہ ضروریات دین کا انکار کرنے کے سبب سے ہرگز اہل قبلہ نہیں ہیں اور ان کو باوجود ان کی کفریات کے علم کے کافر نہ کہنا یقینا سخت ترین گناہ ہے۔ ہدایت سوم کافر دو قسم کے ہیں۔ ایک کافر اصلی جو ابتدا ہی سے کافر ہو۔ دوسرے مرتد جو کلمۂ اسلام پڑھنے اور دین اسلام کو قبول کرنے کے بعد کفر اختیار کرے۔ قرآن مجید میں ہم کو کافر اصلی کے ساتھ بشرطیکہ وہ ہمارے دین میں مزاحمت نہ کرے نیک سلوک کرنے اور انسانی اخلاق برتنے کی اجازت دی گئی ہے۔ مگر مرتد کے ساتھ انسانی اخلاق کو برتنا قطعاً ناجائز وحرام ہے۔ سوا اس صورت کے کہ کوئی مسلمان حالت اکراہ میں یعنی کسی ایسی مجبوری میں پھنس گیا ہو کہ مرتد کے ساتھ اخلاقی برتاؤ کرنے سے اس کو مفر نہ ہو۔ مگر یہ دیکھ لینا ضروری ہے کہ وہ مجبوری محض فرضی وخیالی ہے یا اصلی وواقعی۔ ہدایت چہارم کسی مسلمان کو اگر کسی غلمدی سے مذہبی مباحثہ کی نوبت پیش آجائے تو جلد سے جلد فیصلہ کردینے والی اور نہایت آسانی سے اس بحث کو ختم کر دینے والی صورت یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی کتابوں سے اس کے جھوٹ دکھلائے جائیں اور حضرات انبیاء علیہم السلام کو جو گالیاں اس نے دی ہیں اور ان کی جو توہین اس نے کی ہے۔ اس کو پیش کردیا جائے۔ اس موضوع کے شروع ہوتے ہی بڑے سے بڑا حیا دار غلمدی بھی مبہوت ہو جاتا ہے۔ کسی دوسری بحث میں اس قدر جلد صحیح نتیجہ نہیں نکلتا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات وحیات کی بحث یا ختم نبوت کی بحث اگر ہو بھی تو بعد اس بحث کے ہونی چاہئے۔ ہدایت پنجم آج کل بعض انگریزی تعلیم یافتہ ہمارے بھائی ایسے ہیں جو اپنی مذہبی معلومات سے