احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
النبیینﷺ نے دی تھی کہ: ’’میرے بعد تیس دجال کذاب ہوںگے۔ ہر ایک ان میں سے نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ اس دجال کے پیرو اپنے کو احمدی کہلانے کا بہت شوق رکھتے ہیں اور یہ شوق ان کا مسلمانوں کے ہاتھوں پورا ہوا اور ہورہا ہے۔ مسلمان اپنی نادانی وغفلت سے ان کو احمدی کہہ دیتے ہیں۔ حالانکہ ان کو احمدی کہنے میں تین گناہ ہیں اور نہایت سخت گناہ ہیں۔ اوّل… یہ کہ احمدیہ کہنا گویا اس دجال کے اس افتراء کی تصدیق کرنا ہے جو وہ اپنی کتابوں میں لکھ گیا ہے کہ: ’’مبشرا برسول یاتی من بعد اسمہ احمد‘‘ کا مصداق میں ہوں۔ دوم… یہ کہ احمدی کہنے میں اس امر کا شبہ ہوتا ہے کہ شاید یہ نسبت سید الانبیائﷺ کے نام مبارک احمد کی طرف ہے اور ظاہر ہے کہ ایک دجال باغی کی امت کو آنحضرتﷺ کی طرف منسوب کرنا کس قدر توہین آپؐ کی ہے۔ سوم… یہ کہ آج سے بہت پہلے یہ لفظ احمدی حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندیؒ کے متوسلین کا مخصوص لقب رہ چکا ہے۔ اس سلسلۂ قدسیہ کے اکابر اس لقب کو بطور شعار کے اپنے لئے استعمال فرماتے رہے۔ ان حضرات کی مہروں میں یہ لقب کندہ ہے۔ مثلاً غلام علی احمدی، احمد سعید احمدی وغیرہم رحمتہ اﷲ علیہم اجمعین۔ پس اس فرقہ کو احمدی کہنا گویا ان اکابر امت کی ایک امتیازی لقب کا غصب کرنا ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو ہوش میں رہنا چاہئے۔ مشہور نام اس گمراہ فرقہ کا مرزائی ہے۔ لیکن یہ لوگ اس نام سے چڑتے ہیں اور خواہ مخواہ مسلمان ان کی دلداری کرنا چاہتے ہیں۔ تو بقول حضرت مولانا سید محمد علی صاحب مونگیریؒ جدید عیسائی، کہیں کیونکہ ان کا مقتداء عیسیٰ ہونے کا مدعی تھا اور اس سے بھی بہتر نام اس فقہ کا ’’غلمدی‘‘ ہے۔ جو حضرت والدی العلام ادام اﷲ تعالیٰ اظلہ العالی نے تجویز فرمایا اور حضرت مونگیریؒ نے اس کو بہت پسند فرمایا اور ان کے خدام برابر اس نام کا استعمال مطبوعہ وغیر مطبوعہ تحریروں وتقریروں میں کر رہے ہیں۔ غلام احمد کے نام میں دو جز ہیں۔ دونوں کی طرف نسبت اس نام میں آگئی اور بقاعدہ عربیت یہ طریق نسبت کثیر الاستعمال ہے۔ جیسے عبد شمس کی طرف عبشمی عبدالدار کی طرف عبدری عبدالقیس کی طرف عبقسی وغیرہ وغیرہ۔ ہدایت دوم جس طرح ایک مسلمان کو کافر کہنا بدترین جرم ہے۔ اسی طرح کسی کافر کو مسلمان کہنا