احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
یہ وضاحت شاید قارئین کی شکایت کا باعث بنے کہ پھر اشارہ ہی کیوں کیاگیا۔ اس لئے مذکورۃ الصدر جملہ عناوین پر تو نہیں۔ البتہ خواجہ کمال الدین کی شخصیت وحیثیت پر چند سطریں پیش ہیں۔ تاکہ ناظرین کو بخوبی یہ اندازہ ہوسکے کہ جس مکروہ شخض اور قادیانی عفریت سے اہل رنگون کا پالا پڑا تھا اس سے نمٹنا امام اہل سنت ہی کا حصہ تھا۔ ہر شخص کے بس کا یہ روگ نہ تھا جو خواجہ کے مقابل آکر فتح وظفر کا جھنڈا لہرا دیتا۔ قادیانی مذہب میں خواجہ کمال الدین کا ایک ممتاز مقام ہے۔ مرزائی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ ابتداًء مرزاقادیانی اور خواجہ کمال الدین کے تعلقات خلوص پر مبنی تھے۔ عبداﷲ آتھم عیسائی کی موت سے متعلق مرزاکی پیشین گوئی صاف طور پر جھوٹی نکلنے پر بھی خواجہ کے اعتقاد میں کچھ تزلزل نہ آیا۔ چنانچہ ضمیمہ انجام آتھم میں مرزاقادیانی نے لکھا ہے۔ ’’ہمارے نو عمر دوست، خواجہ کمال الدین بی اے بڑی سرگرمی سے دین کی اشاعت میں کوشش کرتے ہیں۔ ان کے چہرے پر نیک بختی کے نشان پاتا ہوں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۳۱، خزائن ج۱۱ ص۳۱۵) (تریاق القلوب ص۹۱، خزائن ج۱۵ ص۳۴۳) میں مرزاقادیانی نے خواجہ کو اپنے مخصوص گواہوں میں شمار کرایا اور اپنی خانہ ساز پیشین گوئیوں پر بطور فخر گواہ ٹھہرایا ہے۔ علاوہ ازیں کئی ایک مقدمات میں خواجہ نے بحیثیت وکیل مرزا کی خدمت کی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ بعض مقدمات میں اچھی خاصی مرزا کی حجامت بھی بنوادی ہے۔ جیسا کہ آپ اسی کتاب میں پڑھیںگے۔ مرتب کتابؒ نے اپنے حاشیہ میں کذبات مرزا کے ضمن میں اس کی طرف اشارہ کیا تھا۔ لیکن چونکہ وہ مقدمہ خواجہ سے ہی متعلق تھا اور اسی مقدمہ میں خواجہ ہی کی وکالت میں اﷲ رب العزت نے مرزا کی جوگت بنوائی ہے اس کی تفصیل مرزا کی زبانی ضروری معلوم ہوتی تھی۔ اس وجہ سے راقم سطور نے بین القوسین نوٹ لگا کر مرتبؒ کے حاشیہ کو داخل متن کر کے اس پر ضروری تفصیل کا اضافہ کردیا ہے تاکہ تصنیفی اصول کے خلاف بھی نہ ہو اور قارئین حاشیہ در حاشیہ کی الجھن سے بچتے ہوئے مرزاقادیانی کی الہام بازی کی تاریخی حقیقت سے واقف بھی ہو جائیں۔ ۱۹۱۴ء میں جب لاہوری گروپ کی شکل میں قادیانی مذہب تقسیم ہوا تو یہی خواجہ کمال الدین، مسٹر محمد علی لاہوری کے دست وبازو بن گئے۔ جہاں سے خواجہ کی زندگی کا وہ منافقانہ دور شروع ہوتا ہے جس کا سبق مرزاقادیانی سے انہوں نے سیکھا تھا۔ قبل ازیں کہ راقم سطور خواجہ کے اس دوسرے دور سے متعلق کچھ تبصرہ کرے مناسب سمجھتا ہے کہ قادیانی اخبار ’’الفضل قادیان‘‘ نے خواجہ کے قول وعمل جو محفوظ کر رکھے ہیں۔ جن کی روشنی میں خواجہ کی زندگی خوب واضح ہوکر سامنے آتی ہے وہ ملاحظہ فرمائیے۔