احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۴… (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳) میں ہے: ’’مجھے بتلایا گیا کہ تیری خبر قرآن وحدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے کہھو الذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ فائدہ: یہ آیت قرآن مجید کی ہے۔ اس میں حضرت محمدﷺ کی نسبت فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا۔ مرزاکہتا ہے کہ اس آیت کا مصداق میں ہی ہوں۔ جس سے صاف ثابت ہوا کہ مرزاہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث ہونے کا مدعی ہے۔ یہی مطلب صاحب شریعت کا ہے۔ ۵… (اربعین نمبر۳ ص۳۶، خزائن ج۱۷ ص۴۲۶) میں ہے: ’’خدا وہی خدا ہے جس نے اپنے رسول یعنی اس عاجز کو ہدایت اور دین حق اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔‘‘ ۶… (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵) میں ہے: ’’اور اگر کہو کہ صاحب شریعت افتراء کر کے ہلاک ہوتا ہے نہ ہر ایک مفتری تو اوّل تو خود یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔ خدا نے افتراء کے ساتھ شریعت کی کوئی قید نہیں لگائی۔ ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا۔ وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کے رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔ مثلاً یہ الہام ’’قل للمؤمنین یغضوا من ابصارہم ویحفظوا فروجہم ذلک ازکی لہم‘‘ یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر تیئس برس کی مدت بھی گزر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی۔‘‘ فائدہ: دیکھئے کیسی صفائی سے صاحب شریعت رسول ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ طریق دوم اب ہم ایک دوسرے طریقہ سے ثابت کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی نبوت حقیقیہ کے مدعی ہیں۔ وہ یہ کہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ مجھ سے پہلے اس تیرہ سو برس میں کوئی نبی نہیں ہوا۔ اگر بقول خواجہ کمال الدین دعویٰ نبوت سے مراد ان کی مجددیت کا دعویٰ ہوتا تو ایسا نہ کہتے۔ کیونکہ مجدد تو بہت گذرے ہیں۔ ۷… (حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) میں ہے: ’’اور یہ بات ایک