احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ دابۃ الارض کی ماہیت کماہی ہی ظاہر فرمائی گئی اور صرف امثلہ قریبہ اور صور متشابہہ اور امور متشا کلہ کے طرز بیان میں جہاں تک غیب محض کی تفہیم بذریعہ انسانی قویٰ کے ممکن ہے۔ اجمالی طور پر سمجھایا گیا ہو تو کچھ تعجب کی بات نہیں ہے۔‘‘ فائدہ: مرزاقادیانی نے جب فرمایاکہ دجال سے مراد پادری یاجوج ماجوج سے انگریز۔ خردجال سے مراد ریل گاڑی ہے تو ان پر اعتراض ہوا کہ یہ مراد آپ کی ازروئے احادیث غلط ہوئی جاتی ہے۔ اس کے جواب میں مرزاقادیانی نے عبارت مذکورہ ٔ بالا لکھی۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ دجال وغیرہ کی حقیقت سمجھنے میں حضرت محمدﷺ سے غلطی ہوگئی۔ کیونکہ یہ چیزیں ان کے زمانہ میں غیب محض تھیں۔ کوئی نمونہ ان کا موجود نہ تھا اور میرے زمانہ میں چونکہ نمونہ موجود ہے۔ لہٰذا میں ان چیزوں کی اصلی حقیقت سمجھ گیا۔ اہل ایمان غور کریں کہ رسول خداﷺ کی کس قدر توہین ہوئی اور شریعت الٰہیہ کس طرح بازیچۂ طفلاں بن گئی۔ جب دجال وغیرہ کی حقیقت بوجہ غیب محض ہونے کے سمجھ میں نہ آئی تو جنت دوزخ اور عالم آخرت کے متعلق جو کچھ آپ نے خبر دی اس پر کیا وثوق رہ گیا۔ کیونکہ وہ تو غیب الغیب ہیں۔ نعوذ باﷲ! مرزاقادیانی نے انبیاء علیہم السلام کے متعلق صاف طور پر لکھا ہے کہ: ’’کوئی نبی نہیں جس نے کبھی نہ کبھی اپنے اجتہاد میں غلطی نہ کھائی ہو۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۴، خزائن ج۱۹ ص۱۳۳) ’’بعض پیشین گوئیوں کی نسبت حضرتﷺ نے خود اقرار کیا ہے کہ میں نے ان کی اصل حقیقت سمجھنے میں غلطی کھائی ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۰۰، خزائن ج۳ ص۳۰۷) ۱۶… مرزاقادیانی نے انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین کے ساتھ صحابہ کرامؓ کی توہین کا ثواب بھی اپنے نامہ اعمال میں اضافہ کرایا ہے۔ چنانچہ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷) میں ہے: ’’جیسا کہ ابوہریرہؓ جو غبی تھا اور درایت اچھا نہیں رکھتا تھا۔‘‘ نیز (ازالہ اوہام ص۵۹۶، خزائن ج۳ ص۴۲۲) میں ہے: ’’حق بات یہ ہے کہ ابن مسعودؓ ایک معمولی انسان تھا۔‘‘ نیز (اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۶۴) میں ہے: ۱… ’’وقالوا علی الحسنین فضل نفسہ‘‘ اور انہوں نے کہا کہ اس شخص نے امام حسن اور امام حسین سے اپنے تئیں اچھا سمجھا۔