احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مرضون کے رفع دفع کرنے کے لئے اپنی دلی اور دماغی طاقتوں کو خرچ کرتا ہے۔ اپنی ان روحانی تاثیروں میں جو روح پر اثر ڈال کر روحانی بیماریوں کو دور کرتی ہیں۔ بہت ضعیف اور نکما ہوجاتا ہے اور امر تنویر باطن اور تزکیہ نفوس کا جو اصل مقصد ہے اس کے ہاتھ سے بہت کم انجام پذیر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گو حضرت مسیح جسمانی بیماریوں کو اس عمل کے ذریعہ سے اچھا کرتے رہے۔ مگر ہدایت اور توحید اور دینی استقامتوں کے کامل طور پر دلوں میں قائم کرنے کے بارے میں ان کی کارروائیوں کا نمبر ایسا کم درجہ کا رہا کہ قریب قریب ناکام رہے۔‘‘ ۱۳… (اعجاز احمدی ص۳۱۰، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰) میں ہے: ’’ہم اس کے جواب میں خداتعالیٰ کی قسم کھا کر بیان کرتے ہیں کہ میرے اس دعویٰ کی حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اور وہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کا معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ فائدہ: کیسی صریح توہین حدیث رسولﷺ کی ہے ۔ ناظرین اس قول کو یاد رکھیں۔ کیونکہ آئندہ بحث نبوت میں بھی اس سے کام لینا ہے۔ ۱۴… (ازالہ اوہام ص۵۹۶، خزائن ج۳ ص۱۲۶) میں ہے: ’’سیر معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا۔ بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجہ کا کشف تھا جس کو درحقیقت بیداری کہنا چاہئے۔‘‘ پھر چند سطروں کے بعد لکھتا ہے۔ ’’اس قسم کے کشفوں میں خود مؤلف (یعنی مرزا) صاحب تجربہ ہے۔‘‘ (زالہ اوہام ص۵۹۶، خزائن ج۳ ص۱۲۶) فائدہ: مرزائیوں کے نزدیک معراج ایک قسم کا کشف تھا۔ فی الواقع نہ جانا تھا نہ آنا تھا۔ اہل انصاف کے نزدیک یہ صاف انکار معراج کا ہے۔ یہ بھی قابل دید ہے کہ مرزاقادیانی اپنے کو اس معاملہ میں صاحب تجربہ کہتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ خود اس کو کئی مرتبہ ایسی معراج ہوچکی ہے۔ پھر اس عبارت میں رسول خداﷺ کے جسم لطیف والطف کو کثیف کہنا کیسی سخت گستاخی ہے جو کسی ایماندار سے ہرگز ممکن نہیں۔ ۱۵… (ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۴۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۴۷۳) میں ہے: ’’اگر آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ بوجہ نہ موجود ہونے کسی نمونہ کے موبمومنکشف نہ ہوئی اور نہ دجال کے ستر باع کے گدھے کی اصل کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج ماجوج کی عمیق تہ