احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہیں ہوگی اور میری موت آجائے گی۔‘‘ پھر (انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸) پر لکھتے ہیں۔ ’’یاد رکھو کہ اس پیش گوئی کی دوسری جز (یعنی داماد احمد بیگ کی موت) پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروںگا۔ اے احمقو! یہ انسان کا افتراء نہیں۔ یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار نہیں۔ یقینا سمجھو کہ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتیں۔‘‘ لیکن جب مرزاقادیانی کی مقررہ میعاد گذر گئی اور محمدی بیگم کا شوہر نہ مرا نہ کوئی بلا محمدی بیگم پر آئی تو مرزاقادیانی کس صفائی سے جواب دیتے ہیں۔ (حقیقت الوحی ص۱۸۷، خزائن ج۲۲ ص۱۹۵) میں ہے۔ ’’احمد بیگ کے مرنے سے بڑا خوف اس کے اقارب پر غالب آگیا۔ یہاں تک کہ بعض نے ان میں سے میری طرف عجزونیاز کے ساتھ خط بھی لکھے کہ دعا کرو۔ پس خدا نے ان کے اس خوف اور اس قدر عجزونیاز کی وجہ سے پیش گوئی کے وقوع میں تاخیر ڈال دی۔‘‘ اور (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۲، خزائن ج۲۲ ص۵۷۰) میں لکھتے ہیں۔ ’’یہ امر کہ الہام میں یہ بھی تھا کہ اس عورت کا نکاح آسمان پر میرے ساتھ پڑھایا گیا ہے یہ درست ہے۔ مگر جیسا کہ ہم بیان کر چکے ہیں۔ اس نکاح کے ظہور کے لئے جو آسمان پر پڑھا گیا۔ خدا کی طرف سے ایک شرط بھی تھی جو اسی وقت شائع کی گئی تھی اور وہ یہ کہ ’’ایتہا المرأۃ توبی توبی فان البلاء علی عقبک‘‘ پس جب ان لوگوں نے شرط کو پورا کردیا تو نکاح فسخ ہوگیا یا تاخیر میں پڑ گیا۔‘‘ یہ بھی لطیفہ ہے مرزاقادیانی جس شرط کا ذکر کر رہے ہیں وہ شرط اگر تھی تو بلا کے ٹل جانے کے لئے کیا محمدی بیگم کا مرزاقادیانی کے ساتھ نکاح ہوجانا کوئی بلا تھا۔ جو شرط کے پورا کرنے سے ٹل گیا؟ یہ مرزاقادیانی کی بد حواسی نہیں تو کیا ہے۔ اس نکاح پر بڑی بحثیں مرزاقادیانی کے مرجانے کے بعد ہوئیں۔ نورالدین صاحب خلیفہ اوّل تو فرماتے ہیں کہ: ’’میرے عقیدہ میں کچھ فرق نہیں آیا۔ قیام قیامت تک محمدی بیگم کی اولاد میں سے کسی کا مرزاقادیانی کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ نکاح ہو جائے گا تو بھی یہ پیشین گوئی پوری ہو جائے گی اور قاضی اکمل صاحب جو جماعت مرزائیہ کے ایک رکن اعظم ہیں۔ (رسالہ تشحیذ الاذہان ص۲۲۴، مئی۱۹۱۳ئ) میں لکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی سے منکوحہ آسمانی کے الہام کے سمجھنے میں غلطی ہوگئی اور یہ خود مرزاقادیانی لکھ چکے ہیں کہ انبیاء سے وحی کے سمجھنے میں غلطی ہوجاتی ہے۔