معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
شک اور کفر اور نفاق کی سیاہی قیامت تک نافرمانوں کی ارواح پرباقی رہنے والی ہے۔ مراد یہ کہ جو بدون توبہ اسی حالت میں مرگئے، ورنہ تائبین کو تو حق تعالیٰ پاک و صاف فرمادیتے ہیں۔ ہمہ غمگیں شوند و جانِ عاشق لطیف و خرم و عیار باشد حل لغت: عیار:بہت حرکت کرنے والا (یعنی خوشی میں خوب کام کرنے والا) (غیاث) کائنات میں ہر شخص پریشان ہے مگر اﷲ والوں کے دل سکون اورچین میں ہیں۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خدائے پاک سے تعلّق کرکے تو دیکھو پھر دیکھنا کہ پریشانی کہاں رہتی ہے۔ جسم زندہ ہے روح سے مگر روح زندہ ہوتی ہے حق تعالیٰ کے تعلق سے پس ذاتِ حق ہماری جانوں کی بھی جان ہے۔ ہائے حضرت شیخ پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ کبھی بڑے درد سے حق تعالیٰ شانہٗ کو اس طرح خطاب فرمایا کرتے: ’’اے آرام جانِ بےقراراں!‘‘یعنی حق تعالیٰ شانہٗ کی ذات بے قراروں کے دلوں کا آرام ہے ؎ ذکرِ حق آمد غذا ایں روح را مرہم آمد ایں دلِ مجروح را خاتم مثنوی حق تعالیٰ کا ذکر اس روح کی غذا ہے اور مجروح دل کا مرہم ہے ۔ چند دن حق تعالیٰ کے راستے میں گناہوں کے چھوڑنے سے تکلیف ہوتی ہے اور پھر تمام زندگی راحت ہی راحت میسّر ہوتی ہے ؎ پہنچنے میں ہوگی مشقت تو بے حد تو راحت بھی کیا انتہائی نہ ہوگی مجؔذوب نفس کی تمام بُری خواہشات کا ڈٹ کر مقابلہ کرے اور کسی اﷲ والے سے مشورہ کرتا