معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہیں۔ اے یوسفِ خوباں! آپ کنویں میں یعنی قلوب خواص عشاق میں کیوں جلوہ فرما ہیں میں نہیں جانتا ہوں۔حقائق و معارف من از اقلیم بالایم سر عالم نمی دارم نہ از خاکم نہ از آبم دل آبم نمی دارم ترجمہ وتشریح:میںآفاقِ عالم اور حدودِ کائنات سے غیر ملتفت ہوکر اپنی روح کا (بہ فیضِ مرشدِ کامل) مولائے عرشِ کریم سے رابطہ رکھتا ہوں اور تکوینی امور کائنات کا سر چشمہ اور مرکز چوں کہ عالمِ امر ہے اور وہ مافوق الافلاک ہے پس حق تعالیٰ کے رابطۂ خاص کا ایک فیضان من جملہ یہ بھی ہے کہ سِرِّ عالم کی طرف بھی توجہ نہیں رکھتا ہوں کیوں کہ میں مرتبۂ روح کے اعتبار سے نہ خاکی ہوں نہ آبی(بلکہ ایک طائرِ لاہوتی ہوں) اور یہ دل بھی ان پر فدا کرنے کے سبب دل بھی نہیں رکھتا ہوں۔ بہ شادیہا چو بے زارم سر ِغم از کجا دارم بغیرِ او چومن خود را خوش و خرم نمی دارم ترجمہ وتشریح:میں تو دنیا کی خوشیوں سے بھیبے زار ہوں بوجہ ان کے عارضی اور حادث ہونے کے تو پھر دنیا کے غم کے اسرار کی کیا پروا ہوگی۔ بقولِ شخصے ؎ غمِ دنیا مخور کہ بے ہودہ است اور میری روح کو یہ مقام عدمِ التفات کا حق تعالیٰ کے تعلّقِ پاک سے عطا ہوا ۔ یعنی میری روح اس ذات پاک سے اس قدر مانوس ہے کہ بدون ان کی معیت کے میں اپنے کو خوش و خرم نہیں رکھ سکتا ہوں اگرچہ قدموں میں ہفت اقلیم کی دولت ہو ؎ معیت گر نہ ہو تیری تو گھبراؤں گلستاں میں رہے تو ساتھ تو صحرا میں گلشن کا مزہ پاؤں