معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:مولانا نے عجیب مضمون بیان فرمایا جو گناہ گاروں کے لیے نہایت امید اور تسلی کا ہے۔ فرمایا کہ موسمِ برسات میں ہر طرف سبزہ ہی سبزہ دیکھ کر خار نے بزبانِ حال فریاد کی کہ اے خدائے عیب پوش خلق یعنی اے مخلوق کے عیب چھپانے والے خدا! اور یہ کہہ کر وہ رونے لگا اور یہ گریہ بھی بزبانِ حال تھا کہ خار مخلوق بے زبان ہے۔ پس خار کا یہ رونا اور فریاد کرنا قبول ہوا اور حق تعالیٰ کے کرم نے خار کی عیب پوشی اس طرح فرمائی کہ اس کے قریب ایسا پھول پیدا فرمادیا جس کی پنکھڑیوں نے خار کو اپنے دامن میں چھپالیا۔ نہایت عمدہ مضمون اس شعر میں ہے۔ زندہ شدند بارِ دگر کشتگانِ دے تا منکر قیامتے بے اعتبار شد ترجمہ و تشریح: خزاں کے مارے ہوئے اور قتل کیے ہوئے جو پودے مردہ ہوچکے تھے یعنی خشک ہوکر بے برگ و گل ہوچکے تھے یا زمین پر گرمی سے ایسے جل کر خاک ہوگئے تھے کہ ان کا نام و نشان بھی باقی نہ رہا تھا۔ موسمِ بہار میں ابرو باراں سے ان کو دوبارہ حیات حق تعالیٰ سے عطا فر ماکر منکرینِ قیامت کے قولِ انکار کو سراسر کذب اور نامعتبر قرار دے دیا۔حقائقِ عشق و معرفت باز شیرے با شکر آمیختند عاشقاں باہم دگر آمیختند ترجمہ و تشریح: شیرو شکر کو پھر ملادیا یعنی عاشقوں کو جو جدا ہوگئے تھے پھر ملادیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت شمس تبریز رحمۃ اللہ علیہ جب مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ سے اچانک جدا ہوکر دمشق چلے گئے تھے اور پھر مولانا نے ان کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے پالیا اس لذّتِ وصال محبوب شیخ کو مولانا نے بیان فرمایا کہ میں شیر(دودھ) ہوں اور حضرت شمس شکر