معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
مضراتِ بدنگاہی اس زمانے میں بدنگاہی عام ہے جس کا سبب بے پردگی کا عموم ہے اور اس سے روحانی صحت کی خرابی کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کو بھی شدید اور ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ چناں چہ بعض تو عشقِ مجازی کا شکار ہوکر علم سے محروم ہوگئے اور بعض کا کاروبار ستیاناس ہوگیا، بعض کی بیویاں رورہی ہیں، اور بعض نامرادی کے غم سے پاگل یا خود کشی کے مرتکب ہورہے ہیں اور جو عشق میں نہ مبتلا ہوئے صرف سرسری مطالعۂ حسن کرتے رہے ان کے دل و دماغ کا سکون چھنا ہوا ہے۔ جریان واحتلام اور رقت وسرعتِ انزال کی بیماریاں ہورہی ہیں۔ حاصل یہ کہ پاکیزہ خیالی صحت کی بڑی ضمانت ہے اور بدنگاہی اور پاکیزہ خیالی میں تضاد ہے، جیسے پانی اور آگ میں۔ اس کا علاج صرف ایمان اور خوفِ خدا ہے اور یہ نعمت حق تعالیٰ کے نیک بندوں کی صحبت ہی سے مل سکتی ہے۔ اﷲ والوں کی مجالس میں اہتمام سے شرکت ہو اور تنہائی میں ان سے وقت لے کر اپنا حال زار بتاکر مشورہ کریں اور عام حالات میں تبلیغی جماعت میں نکلنا بھی عجیب کیمیا ہے کیوں کہ اس جماعت میں آدمی اپنے ماحول سے دور ہوکر صالحین کے ماحول میں رہ کر اچھے اثرات کو قبول کرلیتا ہے۔ اور مشاہدات ہیں کہ اس جماعت کے اندر دفتر کے ملازمین کالج کے لڑکے اور تاجر طبقہ مل جل کر ایسے معلوم ہوتے ہیں جیسے کسی دینی درسگاہ کے طالب علم یا استادیعنی ظاہری صورت صالحین کی معلوم ہوتی ہے ۔ احقر نے بدنگاہی کے علاج پر ایک نظم بھی لکھی ہے جو حسب ذیل ہے :حفاظتِ نظر بے پردہ حسینوں سے ہوا تنگ زمانہ آنکھوں نے شروع کردیا اب دل کو ستانا