معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
عاشقا کمتر ز پروانہ نئی کے کند پروانہ ز آتش اجتناب ترجمہ و تشریح: اے عاشق! تو پروانے سے کمتر تو نہیں ہے ، پس پروانہ تو آتش سے اجتناب نہیں کرتا تو کیوں مجاہدہ اور افنائے نفس سے خائف ہے۔ یعنی عاشقِ حق اور طالب ِحق کو راہِ حق کی ہر مشکل سے ہمت نہ ہارنا چاہیے۔عنایاتِ اہل اﷲ بر طالبین شاہ در شہرست و بہر چغد من می گزارد شہر و می جوید خراب ترجمہ و تشریح:یہاں شاہ سے مراد مرشد ہے کہ وہ تو اپنے مقامِ قرب کے سبب حضور مع الحق کی نعمت کے شہر میں ہیں مگر ہم جیسے اُلّو خصلت لوگوں کی اصلاح کے لیے وہ اپنے نوافل اور اوراد کو چھوڑ کر اُلّوستان (خراب آباد) میں ہماری تلاش میں مصروف ہیں یعنی اﷲ والے ہماری اصلاحِ نفس کے لیے اپنے مقام سے نزول فرماکر ہماری طرف متوجہ ہوتے ہیں کیوں کہ وہ اس کام کے لیے مامور من اﷲ بھی ہوتے ہیں۔حکایت ایک بزرگ نے سفر کیا اور ایک طالبِ صادق پر توجہ فرمائی انہوں نے ان کے شکریہ میں یہ مصرعہ پڑھا ؎ شاہ بازے بہ شکارے مگسے می آید ایک شاہ باز ایک مکھی کے شکار کے لیے آرہا ہے ۔ اﷲ والے کو مثل باز ِشاہی قرار دیا اور خود کو تواضع اور خاکساری سے مکھی قراردیا۔