معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
سلطنت میں بھی اس کا تصور نہیں کرسکتے ؎ ایں بہارے نیست کو را دے رسد اﷲ والوں کی یہ بہار کبھی خزاں رسیدہ نہیں ہوتی برعکس کائنات اور اس کی ہر چیز عارضی و فانی ہے۔ احقر کے چند اشعار ملاحظہ ہوں ؎ سارے عالم کو خاطر میں لائے نہ ہم جانے کیا پاگئے جانِ عالم سے ہم صبحِ گلشن نہ ہو کیوں مری شامِ غم غم ہی میں پاگئے آپ کو بھی تو ہم لب ہیں خنداں جگر میں ترا درد و غم تیرے عاشق کو لوگوں نے سمجھا ہے کم میرا مقصود ہرگز نہیں کیف و کم تیری مرضی پہ سر میرا تسلیم خم ہو رہا ہے ترا درد کیوں بیش و کم راز دار محبت سے پوچھیں گے ہم تھمتے تھمتے اگر اشک جائیں گے تھم آتشِ غم مرے دل میں ہوگی نہ کمفرقِ اہلِ آخرت و اہلِ دنیا شہوت و خشم مرد صاحب دل بہتر از زہد و حلم دنیا دار ترجمہ وتشریح:اﷲ والوں کے غصے اور نفس کے تقاضے فانی فی الحق ہونے کے سبب سب للحق ہوتے ہیں یعنی ان کی محبت و خوشی بھی اﷲ کے لیے ہوتی ہے اور ان کا غصہ و ناراضگی