معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:یہ خبر ہرطرف اڑرہی ہے اور ہر کان میں پڑ رہی ہے کہ اب حضرت رومی فیضان شمس سے عالم بے خودی و بے خبری سے نکل کر عالم ہوش و خبر کی طرف نہ آئیں گے ؎ تو کر بے خبر ساری خبروں سے مجھ کو الٰہی رہوں اک خبردار تیرا حاجی امداد اللہؒ مرادیہ کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کااستغراق اہل علم کے حلقوں میں باعث حیرت تھا اورحضرت شمس کے اس فیضان کو اس وقت نہایت اہمیت سے ذکر کیا جارہا تھا۔معارف و حقائقِ عشق منم آں بندۂ مخلص کہ ازاں روز کہ زادم تن و جاں راز تو دیدم دل و جاں رابہ تو دادم ترجمہ وتشریح:میں وہ بندۂ مخلص ہوں کہ جس روز سے پیدا ہوا ہوں یعنی حیاتِ روحانی بہ فیضان شمس تبریز عطا ہوئی ہے اسی دن سے نور معرفت کی آنکھوں سے مشاہدہ کرلیا کہ یہ جسم و جان صرف اے خدا! آپ کی عطا ہے ۔ پس یہ آپ کے ہیں تو اے خدا! آپ ہی پر ان کو فدا کرتا ہوں۔ توچہ از کارفزائی سر دستار نمائی کہ من از ہر سردوئے سرو دستار برآرم ترجمہ وتشریح:اے مخاطب! تو کس کام سے میرا مرتبہ بلند کرنا چاہتا ہے اور مجھے دستارِ فضیلت کیا دکھاتا ہے میں نے تو روزِاول ہی راہِ عشق میں قدم رکھتے ہی اپنے ہربُنِ مو سے دستار فضیلت کو اتار پھینکا ہے ؎ نہ جانے کیا سے کیا ہوجائے میں کچھ کہہ نہیں سکتا جو دستار فضیلت گم ہو دستارِ محبت میں