معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
میں دن رات رہتا ہوں جنت میں گویا مرے باغِ دل میں وہ گلکاریاں ہیں مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ انوکھے ساغر ہیں جن سے مجھ کو مئے محبت پہنچ رہی ہے کہ جیسے مجھ تک نزول کرکے بہارِ جنت پہنچ رہی ہے احسن حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ چوں کہ زبردست عاشقِ حق او ر عارفِ حق تھے اس لیے مولانا رومی کو ان سے بڑا فیض ہوا۔حکایت حضرت حاجی امداداﷲ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ سے کسی نے دریافت کیا کہ کیا بات ہے کہ مولانا رومی مثنوی شریف میں حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کے نام پر مست ہوجاتے ہیں اور شہر تبریز کی شان میں بھی کئی کئی صفحے اشعار لکھ جاتے ہیں۔ ارشاد فرمایا کہ مولانا کو ان سے بے حد روحانی مناسبت تھی اور حضرت شمس کے فیض سے مولانا کو بہت مختصر مدت میں اس قدر قوی نسبت عطا ہوگئی جو سینکڑوں برس کے مجاہدات و اذکار و اشغال سے عطا ہوا کرتی ہے ۔ اس لیے وہ اپنے پیر کے اس درجہ گرویدہ اور اولیائے کرام کے شیفتہ و فریفتہ ہوگئے۔ارشاد حضرت پھولپوری احقر عرض کرتا ہے کہ ہمارے حضرت مرشدنا مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ حق تعالیٰ جس کے سینے کو انتخاب فرماتے ہیں اسی میں اپنی محبت کا درد عطا فرماتے ہیں اور پھر یہ اشعار پڑھا کرتے ؎ نہ ہر سینہ را رازدانی دہند نہ ہر دیدہ را دیدہ بانی دہند