معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے روحِ عارف اے صبر و سکون کی کوہ قاف ! تو کس قدر صابر ہے کہ تو اس جہاں کے تعلقات ضروریہ کے حقوقِ شرعیہ واجبہ کو ادا کرتے ہوئے بھی ہر وقت حق تعالیٰ کے ساتھ رابطۂ قویّہ سے مشرف ہے ؎ جہاں میں رہتے ہوئے ہیں جہاں سے بیگانے بلا کشان محبت کو کوئی کیا جانے اخؔتر عالم بہ تست مست تو اندر چہ عالمے تنہا بہ تست زندہ تو تنہا چگونۂ ترجمہ وتشریح:اے روح ! تجھ سے عالم مست ہے اور تو کس عالم میں ہے، اور تنہا ہر شخص تجھ سے زندہ ہے اور تو تنہا کس حال میں ہوتی ہے؟ بظاہر مولانا روح سے سوال کررہے ہیں مگر دراصل روحانیوں سے یہ سوال ہے اور کیا عجب کہ حضرت شمس دین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہو ۔ مراد یہ کہ وہ روح جو جسم میں آکر جسم کی زندگی کا سبب ہے تو خود تعلق مع اﷲ( بخشندۂروح)سے سرفراز ہوکر مرتبۂ روح میں روح کا کیا مقامِ قرب و عرفان ہوتا ہے؟ یہ جواب بھی مقرب بارگاہِ حق ہی دے سکتا ہے۔حقائق و معارف گل را نگر ز لطف سوئے خار آمدہ دل پارہ پارہ کردو دلدار آمدہ ترجمہ وتشریح:اب مضمون تبدیل ہورہا ہے اورمولانا دوسرے حقائق بیان فرمارہے ہیں کہ دیکھو کانٹے نے اپنی آہ و زاری سے پھول کا دل پارہ پارہ کردیا تو وہ پھول خود کانٹوں کے پاس آگیا اور بظاہر تو وہ گل شگفتہ ہے لیکن دراصل کانٹے کے نالہ و غم سے صد چاک گریباں ہے۔حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ ا ﷲ علیہ نے کلید مثنوی میں ایک