معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
عارفی زندگی افسانہ در افسانہ ہے صرف افسانوں کے عنوان بدل جاتے ہیں اے چشمۂ خورشید کہ جو شیدی ازاں بحر تا پردۂ ظلمات با نوار دریدی ترجمہ وتشریح:اے مرشد! آپ چشمۂ خورشید ہیں جو بحرِمعرفتِ حق سے برآمد ہوا ہے۔ آپ کے انوار روح نے میرے ظلماتِ نفسانیہ کے پردوں کو چاک کردیا اور میرے باطن کو منور کردیا۔ ہر خاک کہ در دست گرفتی ہمہ ز ر شد شد لعل و زمرد ہمہ سنگے کہ گرفتی ترجمہ وتشریح:اے مرشد! آپ کی صحبت میں جو نااہل مثل پتھر آتا ہے چنددن میں وہ لعل و زمرد ہوجاتا ہے۔ یعنی آپ کی صحبت خاک کو کیمیا بناتی ہے جس طرح سے لوہا پارس پتھر سے مل کر سونا ہوجاتا ہے ؎ آہن کہ بپارس آشنا شد فی الفور بصورتِ طلا شددر بیانِ آثارِ عشقِ حقیقی اے آں کہ آفتاب و چراغِ جہاں شوی اندر کنار مردہ در آئی و جاں شوی ترجمہ وتشریح:اے خدا! آپ ہی کائنات کے لیے آفتاب ہیں یعنی تمام عالم حتیّٰ کہ شمس و قمر بھی آپ کے نور سے منور ہیں اور جس مردہ دل میں آپ کا نور آجاتا ہے وہ زندہ ہوجاتا ہے۔