معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
گر تو صد خانہ کنی زنبور وار چوں مگس بے خان و بے مانت کنم حلِّ لغات: خان و بے مان۔ بے گھر بے سامان دراصل خانما لفظ ہے، خان مخفف خانہ ہے اور ما، مان کا مخفف ہے جس کے معنیٰ رخت و سامان ہیں۔ ترجمہ وتشریح:اگر تو شہد کی مکھی کی طرح سینکڑوں گھر بناڈالے گا پھر بھی اے عاشق! تجھے میرا عشق بے خانہ اور بے سرو ساماں کردے گا ؎ نہ ساز و عشق را کنجے سلامت خوشا رسوائی کوئے سلامت من ھمانم سایہ لازم بر سرت تاکہ افریدون و سلطانت کنم حلِّ لغات:افریدون۔ دراصل فریدون ہے ۔ ایک عظیم الشان بادشاہ اس نام کا گزرا ہے۔ ترجمہ وتشریح:اے عاشق! میری رحمت تیرے لیے ھما ہے (بلکہ ھما ساز ہے) پس میری رحمت تیرے سر پر سایہ کیے ہوئے ہے تاکہ تجھے سلطان فریدون بلکہ رشک فریدون بنادے اور سلطنت عطا کردے اور باطنی دائمی سلطنتِ ظاہری سلطنتِ فانی سے بے شمار درجہ افضل ہے۔معارف و حقائق راہِ عشق امشب اے دلدار مہمان تو ایم شب چہ باشد روز و شب آن تو ایم ترجمہ وتشریح:ایک رات اے محبوب!ہم آپ کے مہمان ہیں اور رات ہی کی کیا تخصیص ہم تو رات دن آپ ہی کی مختلف شانوں کے مظہر ہیں۔