معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
میں اپنے گھر سے ہوا ہوں جو اس طرح بے گھر خدا کے چاہنے والوں کو ڈھونڈتا ہوں میں ورائے عقل ہے جب درد کا مقام اخؔتر کیوں اس کو اہل خرد سے بھی پوچھتا ہوں میںناز عشق برعاشقاں پیش آمد آں دلبر مرا گفتم شہاکم کن بلا گفتا بردگر عاشقی ہر دم بلا افزوں کنم گفتم شہابس قطرہ ہا در ہجر تو باریدہ ام گفتا چہ غم ہر قطرہ را من لولوئے مکنوں کنم گفتم شہا در پردہ ہا خود را چراداری نہاں گفتااگر بیروں شوم سی صد چوں تو مجنوں کنم ترجمہ وتشریح:مولانا پر بحالتِ ذکر کوئی خاص تجلّی قرب کی وارد ہوئی اور الہامات اور مناجات کا سلسلہ شروع ہوا۔ پس مولانا نے عرض کیا:اے محبوبِ حقیقی!آپ کی جدائی میں بہت قطرہ ہائے اشک آنکھوں سے برسائے ہیں ۔ الہام ہوا کہ کیا غم ہے میں ہر قطرہ کومحفوظ موتی کردیتا ہوں۔ پھر عرض کیا کہ اے محبوب حقیقی! آپ پردۂغیب میں اپنے کو کیوں چھپائے ہوئے ہیں۔ الہام ہوااگر یہ پردہ نہ ہوتا تو تجھ جیسے ہزاروں مجنوں ہوجاتے یعنی عالم درہم برہم ہوجاتا اور پھر یہ عالمِ امتحان نہ رہتا۔ بعض لوگو ں کا خیال ہے کہ اب سابقہ زمانے جیسے اولیائے کاملین نہیں پیدا ہوتے لیکن حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ خدا کی قسم اب بھی اولیاء اﷲ کی کوئی کرسی خالی نہیں ۔ غوث و اقطاب و ابدال و اوتاد کی تمام کرسیاں