معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
بڑھ گیا ان سے تعلّق اور بھی دشمنیٔ خلق رحمت ہوگئی مکن ناموس با قلاش بنشیں کہ پیشِ عاشقاں چہ خاص و چہ عام ترجمہ وتشریح:ناموس ترک کر اور ہم قلاشوں اور مستوں کے پاس بیٹھا کر کیوں کہ عاشقوں کی مجلس میں خاص و عام کچھ نہیں ۔ یعنی تفاخر و تکبر اور برتری کا احساس نہیں ہوتا سب اپنے کو فنا کیے ہوتے ہیں ؎ ہم خاک نشینوں کو نہ مسند پہ بٹھاؤ یہ عشق کی توہین ہے اعزاز نہیں ہے مجؔذوب برفتم در کنارِ شمس تبریز گزر کردم ز خویش و باب و زبام ترجمہ وتشریح:میں نے اپنا گھر بار چھوڑ کر اور اپنے نفس سے بھی آزاد ہوکر حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی گود میں اپنا ٹھکانہ بنالیاہے۔ یعنی مرشدِ کامل کی صحبت میں رہنے کا ارادہ کرلیا ہے۔در بیانِ اخلاص در دوستی بیا تا قدر یک دیگر بدانیم کہ تا ناگہ ز یک دیگر نمانیم ترجمہ وتشریح:اے ہم خیالِ عاشقِ حق! میرے پاس آ تاکہ ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ حق تعالیٰ کی محبت و معرفت کی باتیں کرکے ایمان تازہ کریں ۔ ایسا نہ ہو کہ ہم