معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ:اس نفس کو جو راہ خدا کا دشمن ہے ذلیل اور فنا کرو اس چور کو منبر پر سرداری مت دو، اس کو دار پر چڑھاؤ۔ نفس کو مغلوب کرو اس کے تقاضے پر عمل نہ کرو اور بڑائی نہ چاہو پہلے خود دل میں اہلِ حق کی صحبت سے نور حق حاصل کرو پھر تم سے ایک جہاں میں نور نشر ہوگا ؎ دل میں لگا کے ان کی لو کردے جہاں میں نشر ضو شمعیں تو جل رہی ہیں سو بزم میں روشنی نہیں مؔجذوبغصہ اورشہوت کا علاج نفس کے تقاضے تقویٰ کے حمام کو روشن کرنے کے لیے مثل ایندھن دیے گئے ہیں۔پس یہ تمنا کہ تقاضے پیدا ہی نہ ہوں غلط آرزو ہے حق تعالیٰ کا ارشاد ہے وَالْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ ہمارے خاص بندے غصے کو پی جاتے ہیں۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر غصہ نہ ہو تو غصہ کو پینا کیسے ثابت ہوگا۔ پس غصہ کا آنا بُرا نہیں اس پر عمل کرنا بُرا ہے۔ اسی طرح بری خواہش کا پیدا ہونا مضر نہیں اس پر عمل کرنا مضر ہے۔ لکڑی اور ایندھن مضر نہیں ان کو کھانا مضر ہے، پس نفس کی بُری خواہشات پر جس نے عمل نہیں کیا اس نے گویا ان خواہشات کو حمام میں تقویٰ کا ایندھن بنا دیا۔ اس ایندھن سے دل میں نورِ تقویٰ پیدا ہوگا،اور جس نے بُری خواہشات پر عمل کرلیا اس نے گویا ایندھن کو کھالیا اب ضرر ہوگا، دل میں اندھیرے پیدا ہوں گے، اﷲ سے دوری ہوگی ۔ یہ مختصر مضمون ہے جو تفصیل کا محتاج ہے کسی بزرگ سے بالمشافہ سمجھ لینا چاہیے۔ گاؤ شیر برہ و جدی و فلک ہست اے شاہ جہاں قربان تو