معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
رحمۃ اللہ علیہم وغیرہم بیٹھے ہوں اور اسی مجلس میں ہمارے پیر و مرشد حضرت حاجی صاحب مہاجر مکی بیٹھے ہوں تو میں سوائے حضرت حاجی صاحب کے اور کسی کی طرف نہ متوجہ ہوں گا کیوں کہ ہماری روحانی پرورش تو ان ہی کے ہاتھوں ہوئی۔ ہاں حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنے اکابر کی طرف متوجہ رہیں کہ وہ سب ان کے بڑے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ حضرات اپنے مرشد کا کس درجہ ادب اورکس درجہ حسن اعتقاد رکھتے تھے۔ غم دل نہ گویم اے جاں کہ سخن در از گردد کنم ایں حدیث کو نہہ کہ رفیق راز دارم ترجمہ وتشریح:دل کا غم اے میری جان! اب نہ بیان کروں گا کہ مضمون دراز ہوا جاتا ہے اب اس گفتگوئے درد کو مختصر کرتا ہوں تاکہ ان کو رفیق راز رکھوں۔در بیانِ فیضِ مرشد ِکامل بہ سفر توئی فتوحم بہ سحر توئی صبوحم بہ دلم توئی بہشتم بہ عمل توئی ثوابم ترجمہ وتشریح:اے خدائے پاک! آپ ہی میرے لیے سفر میں فتوح ہیں یعنی آپ ہی کا قرب مقصود اور باعثِ سرور ہے اور بوقتِ سحر آپ ہی کی¬یاد ہمارا جامِ صبوح ہے اور قلب میں آپ ہی کا تعلق میرے لیے بہشت ہے اور اعمال سے آپ ہی کی رضا ہمارا ثواب ہے۔ حلِّ لغات: فتوح: کشایش روزی و خوشی۔ گویند سوز آتش باشد نصیبِ کافر محروم ز آتش تو جز بولہب ندیدم ترجمہ وتشریح:لوگ کہتے ہیں کہ آگ کافروں کے لیے ہے اور میں نے ابولہب کو سب