معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا مجذؔوب جمال اس کا چھپائے گی کیا بہارِ چمن گلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیراہن اصغؔر صحنِ چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھاگئے میرا کمال ِ عشق تو بس اتنا ہے اے جگرؔ وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانے پہ چھاگیا جگرؔ گرا کے بجلی مرا نشیمن جلا کے اپنا بنا لیا ہے غموں کے پھولوں سے میرے دل کو برائے مسکن سجا لیا ہے جگرؔدربیانِ شوقِ سلوک دہل بزیر گلیم اے پسر نشاید زد علَم بزن چو دلیراں میانۂ صحرا ترجمہ و تشریح: اے لڑکے!اپنے کمبل کے اندر اپنی بہادری کا ڈھول نہ پیٹناچاہیے، جھنڈا اپنی شجاعت کا لہرادے دلیروں کے مانند میدان میں۔ مطلب یہ ہے کہ بعض لوگ اپنے دینی رنگ کو مخفی رکھتے ہیں اور مخلوق سے شرم و خوف کھاتے ہیں حالاں کہ