معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
احوالِ عاشقانِ حق ہر چہ غیر خیال معشوق ست خارِ عشق است اگر بود گلزار ترجمہ وتشریح:محبوبِ حقیقی کے علاوہ یعنی یا ان کا خیال ہو یا ان کے لیے کسی کا خیال ہو اس کے علاوہ جو خیال بھی ہے سب خار ہی خا ر ہے اگرچہ صورت میں گلزار معلوم ہوتا ہے۔ دل کی دنیا تب روشن ہوتی ہے جب دل کے خالق اور مالک کا نور دل میں آجائے۔ گھر آباد وہی کہلاتا ہے جس میں گھر کا مالک آجائے ورنہ وہ دل ویران ہے۔ یہ مصرعہ ابھی لکھتے لکھتے موزوں ہوگیا ؎ جس دل میں تو نہیں ہے ویران ہے وہ دل مچھلیوں کو خشکی کے گلزا ر کانٹے نظر آتے ہیں اور پانی کے طوفان باغ و بہار معلوم ہوتے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ پانی سے مچھلیوں کو عشق ہے دراصل محبوب وہی ہوسکتا ہے جو اساسِ حیات اور جانِ حیات ہو اور یہ صفت صرف حق تعالیٰ کے لیے خاص ہے۔ فرماتے ہیں: ہم تمہاری رگ جان سے بھی قریب تر ہیں۔ مولانا رومی عرض کرتے ہیں ؎ از کرم از عشق معزولم مکن جز بذکرِ خویش مشغولم مکن ترجمہ:اے خدا !اپنے کرم سے مجھے نعمتِ عشق سے محروم نہ فرما اور اپنی ملازمت عشق سے معزول نہ فرما۔ یعنی اپنی یاد کے علاوہ کسی دھندے میں مشغول نہ فرما ؎ مجھ کو جینے کا سہارا چاہیے غم تمہارا دل ہمارا چاہیے اخؔتر واقعی حق تعالیٰ کا تعلّق جب روح کو عطا ہوجاتا ہے تو شاہی اور شاہزادگی بھی ہیچ ہوجاتی ہے ؎