معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
مقبولِ خدا مردود نہیں ہوتا حضرت حکیم الامت شیخ تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ علمِ الٰہی چوں کہ ماضی حال اور مستقبل سب پر محیط ہے اس وجہ سے اﷲ تعالیٰ اسی کو مقبول بناتے ہیں جو ہمیشہ مقبولیت کے اعمال کرنے والا ہوتا ہے اور ارشاد فرمایا کہ کوئی مقبول کبھی مردود نہیں ہوتا۔جو مرتد اور مردود ہوئے وہ دراصل مقبول ہی نہ تھے اور اس کی مثال یہ ارشاد فرمائی کہ جس طرح کوئی بالغ پھر نابالغ نہیں ہوتا اسی طرح کوئی منتہی اور واصل ناواصل نہیں ہوتا ہے۔ البتہ مقبولین بارگاہِ حق امید اور خوف کے درمیان رہتے ہیں ۔ اعمالِ حسنہ کرتے رہتے ہیں اورڈرتے رہتے ہیں کہ نہ معلوم قبول بھی ہے یا نہیں اور دعویٰ و تکبر و ناز سے محفوظ رہتے ہیں۔ مہ را نگر بر آمدہ مہمان شب شدہ دامن کشاں ز عالمِ انوار آمدہ ترجمہ وتشریح:چاند کو دیکھو کہ وہ اپنے مستقر سے برآمد ہوکر خانۂ شب میں مہمان ہے اور تاریکیٔ شب کو ردائے نور سے منور کرنے کے لیے عالم انوار سے دامن کشاں آیا ہے۔ خورشید را نگر کہ شہنشاہِ کشور ست از بہر عذر گاذر و گلکار آمدہ ترجمہ وتشریح:آفتاب کو دیکھیے کہ وہ سلطان انوارِ کائنات ہے اور چمگادڑ (گاذر) کی معذوری (کہ تاب ِدید نہیں رکھتا ) کے لیے اپنے مستقر سے باہر آکر عالم کو افادۂ نور و حرارت بخشتا ہے۔ حلِّ لغت : گلکار: روشن۔ آں دلبرے کہ دل ز ہمہ دلبراں برد اندر وثاق ایں دل بیمار آمدہ