معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ:قال یعنی تکبر کو چھوڑدو اور صاحبِ حال بن جاؤ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ کسی مرد کامل کے سامنے اپنے کو مٹادو یعنی خود رائی ترک کرکے اس کی رائے پر چند دن عمل کرلو ؎ نہ جانے کیا سے کیا ہوجائے میں کچھ کہہ نہیں سکتا جو دستارِ فضیلت گم ہو دستارِ محبت میں مولانا محمد احمؔد صاحبؒمشاہدۂ انوار در ذکر بر چرخ سحر گاہ یکے ماہ عیاں شد و از چرخ بزیر آمد و در ما نگراں شد حلِّ لغت: سحرگاہ، شبِ آخر۔ ترجمہ وتشریح:نصف شب کے بعد ہم جو ذکر و نوافل میں مشغول ہوئے تو ایک چاند نمودار ہوا مراد اس سے حق تعالیٰ کی تجلّیٔ خاص ہے جو سالکین کو حالتِ ذکر میں کبھی منکشف ہوتی ہے اور وہ تجلّیٔ خاص آسمان سے نزول کرتی ہوئی ہمارے اندر داخل ہوگئی۔ مولانا اپنی کوئی خاص حالت اس شعر میں بیان فرماگئے ۔ کبھی کبھی اﷲ والے اپنی کسی حالت کو شکرِ نعمت کے طور پر یا غلبۂ حال سے بیان کرجاتے ہیں۔ چناں چہ اسی حالت کے متعلق حضرت خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ بس ایک بجلی سی پہلے کوندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے مگر جو پہلو کو دیکھتا ہوں تو دل نہیں ہے جگر نہیں ہے یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمعِ محفل کی پتنگوں کے عوض اڑنے لگیں چنگاریاں دل کی