معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
حکایت ایک بار حضرت شمس رحمۃ اﷲ علیہ اچانک مولانا سے غائب ہوگئے۔ مولانا نہایت بے چین ہوئے، ڈھونڈنے کے لیے سفر کیا،کسی سے معلوم کیا کہ بھائی!تم نے ہمارے حضرت شمس کو دیکھا ہے ؟ ایک شخص نے کہا:ہاں! میں نے انہیں شام میں دیکھا ہے، مولانا پر کیفیت طاری ہوگئی اور ایک آہ کی اور والہانہ فرمایا کہ ہائے اس شام کی صبح کیسی ہوگی جس میں ہمارا شمس رہتا ہے۔ تاریخ میں ہے کہ مولانا رومی کی بے چینی دیکھ کر اور بھی لوگ حضرت شمس رحمۃ اﷲ علیہ کو ڈھونڈنے نکل گئے اور حضرت شمس رحمۃ اﷲ علیہ کو مولانا کے پاس لے آئے۔ارشاد حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی فرمایا کہ مولانا رومی حضرت شمس رحمۃ اﷲ علیہ پر اس قدر کیوں دیوانے ہوگئے تھے حتّٰی کہ شہر تبریز کے نام پر مولانا کو وجد آگیا اور کئی شعر شہر تبریز کی تعریف میں فرماگئے۔ بات یہ ہے کہ حضرت شمس تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کے فیض سے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ قلیل مدت میں اتنے بلند مقامِ ولایت اور قوی نسبت مع الحق سے مشرف ہوگئے تھے کہ سینکڑوں برس کے مجاہدات سے بھی وہ مقام نہیں ملتا، اسی سبب سے مولانا پر تشکرکا حال طاری ہوجاتا تھا۔ تاریخ میں ہے کہ اصل نام حضرت محمد بن ملک داد تھا اور حضرت شیخ شمس الدین تبریزی آپ کا لقب تھا۔اور یہ بھی منقول ہے کہ حضرت شیخ مادر زاد ولی تھے۔ سن ۶۴۵ھ میں آپ کو حاسدین نے شہید کردیا۔واقعۂ شہادت حضرت شیخ شمس تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کی شہادت کی تفصیل یوں ہے کہ ایک رات مولانا رومی اور حضرت شمس تبریزی ایک حجرے میں مراقب تھے کہ سات آدمی