معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ ؎ اے اﷲ! ہم کو اپنی محبت عطا فرما اور جو تجھ سے محبت رکھتے ہیں اپنے ان عاشقوں کی محبت بھی عطا فرما اور ہم کو ایسے اعمال کی محبت عطا فرما جو تجھ سے قریب کرنے والے ہوں۔حلاوتِ طاعت و ذکرِ محبوبِ حقیقی دو صد افسوں دو صد داروے نافع توئی جاں را چومن رنجور باشم ترجمہ وتشریح:اے خدا! آپ ہی میری بیمار و رنجور جان کے لیے باعثِ شفا ہیں یعنی جب تک میرے لیے وہ بیماری حکمت ہے آپ کی یاد کی حلاوت اس بیماری کو محسوس ہی نہیں ہونے دیتی او ر جب حکمت ختم ہوئی تو آپ کا کرمِ مطلق ہم کو شفا عطا کرتا ہے۔ شوم شیریں ز لطفِ جوہر تو اگر چوں بحر تلخ و شور باشم ترجمہ وتشریح:اور اگر کردار و اعمال کی خرابی سے مثل دریائے شور و تلخ رسوا ہوجاتا ہوں تو آپ کا لطف و کرم مجھے توفیقِ توبہ اور اصلاحِ اعمال و اخلاق سے پھر دریائے شیریں بنادیتا ہے ؎ اگر غم ہمچو شب عالم بگیرد چو صبح از نور تو منصور باشم ترجمہ وتشریح:اگر رنج و غم کی تاریکی مثل رات کے تمام عالم میں پھیل جائے تب بھی مثل صبح کے میں آپ کے نور سے مدد پاتا ہوں۔ ------------------------------