معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
راہ میں ہزاروں کلاہ دار دیکھے ہیں جن کی کلاہ کا پتا بھی نہ چلا۔ یعنی اپنے رب کی عظمت کے سامنے فنا ہوگئے کہ ہستی کا تار و پود بھی باقی نہ رہا ۔ یعنی مرضیاتِ الٰہیہ کے تابع ہوگئے اور اپنی مرضیات کو فنا کردیا۔ بس کن کہ ملول گشت دلبر بر خاطر ِ او غبار دیدم ترجمہ وتشریح:اے رومی! خاموش ہوجا کہ زیادہ گوئی سے محبوب ملول خاطر ہوگیا اور اس کی خاطر یہ غبار دیکھا میں نے۔کمالاتِ عشق و عاشقانِ خدا آتش از تو میان جاں دارم لیک صد مہر بر زباں دارم ترجمہ وتشریح:آپ کی محبت کی آگ جان کے اندر رکھتا ہوں لیکن زبان پر ہر وقت سینکڑوں عنایات بیان کرتا ہوں۔ یعنی آتش ِمحبت کو خلق سے مخفی رکھتا ہوں کیوں کہ اس آگ کا لذیذ ہونا عامۃ الناس کے عقول متوسطہ کے ادراک سے بالاتر ہے۔ دو جہاں را کند یکے لقمہ شعلہ ہائے کہ در نہاں دارم ترجمہ وتشریح:جو شعلہ ہائے عشقِ حق کے میرے سینے میں اٹھتے رہتے ہیں وہ دونوں جہاں کے فکر و غم کو ایک لقمہ بناڈالتے ہیں۔ مطلب یہ کہ عاشقِ ذات حق ہر وقت ذاتِ حق ہی کی فکر و ذکر میں مشغول ہے اور ان کے تو ذرۂغم میں یہ تاثیر ہے چہ جائیکہ شعلہ ہائے عشق جسے عطا فرمائے گئے ہوں ۔ احقر کا شعر ہے ؎ ہو آزاد فوراً غمِ دوجہاں سے ترا ذرۂ غم اگر ہاتھ آئے