معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ و تشریح: اے شیخ و مرشد حضرت شمس تبریزی ! آپ کی عنایت دراصل عنایتِ حق ہی کا ظل و عکس ہے اور آپ کی آنکھیں مستِ خدا ہیں ۔ جملہ طالبین پر مقبولانِ الٰہی کا سایۂ عنایت کہ وہ در اصل عکس سایۂ ربّ العباد ہے قائم رہے۔ مراد یہ کہ اﷲ والوں کی عنایات اور ان کی مجالس و مصاحبت و محبت و مشاورت و اطلّاعِ حال و اتباعِ تجویز کو مغتنم اوردولتِ عظمیٰ سمجھنا چاہیے کہ یہ مقبولانِ الٰہی خدا تو نہیں ہیں مگر خدا سے جدابھی نہیں ہیں ۔ حق تعالیٰ کے محبوب و مقبول ہونے کے سبب ان کی صحبت میں کیمیا جیسی تاثیر ہے ؎ آہن کہ بہ پارس آشنا شد فی الفور بہ صورت طلا شددربیانِ فوائد ِعشقِ حق ہر روانے کہ می رودبے عشق پیشِ حق شرمسار خواہد بود ترجمہ وتشریح: ہر وہ شخص جو حق تعالیٰ کا راستہ بدون عشق و محبت کے طے کرتا ہے یعنی زہدِ خشک اختیار کرتا ہے وہ حق تعالیٰ کے سامنے شرمسار ہوگا کیوں کہ بارگاہِ کبریا میں اہلِ محبت ہی محبوب و مقبول ہوتے ہیں جس کی تفصیل یہ ہے کہ محبت سے فنائیت پیدا ہوتی ہے اور حق تعالیٰ کو فنائیت و عبدیت ہی محبوب ہے۔ در ایں راہ حق عجز و مسکینیت بہ از طاعت خویشتن بنیست حق تعالیٰ کی راہ میں عاجزی اور مسکینیت بہتر ہے اس عبادت سے جو بڑائی اور خود بینی پیدا کردے اور زاہدِ خشک کے اندر بوجہ قلّتِ محبت و فنائیت کے بجائے ناز اور خود بینی اور بڑائی ہے جو اس راہ میں زہرِ قاتل اور باعثِ نامقبولیت ہے۔