معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
آہ کہ دریائے عشق بارِ دگر موج زد از جگرم ہر طرف چشمۂ خوں برکشاد ترجمہ وتشریح: آہ کہ دریائے عشق دوسری بار پھر لہریں لے رہا ہے جس کے نتیجے میں میرے جگر سے ہر طرف خون کے چشمے اُبل پڑے ؎ برسائیں گے جب خونِ دل و خونِ جِگر ہم دیکھیں گے جبھی نخلِ محبت میں ثمر ہم مرا د یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی محبت میں گریہ و زاری کی توفیق زیادہ ہوئی اور گریۂ محبت کا آنسو در اصل جگر کا خون ہوتا ہے جو غم سے پانی ہوجاتا ہے ؎ اشک خوں است و زغم آبے شد ست مثنوی رومؔی ترجمہ:آنسو خون ہے مگر غم سے پانی ہوگیا۔ شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداداﷲ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جب اﷲ تعالیٰ کی محبت میں رونا خوب آئے تو اس کا نام جانتے ہو کیا ہے؟ پھر خود ہی فرماتے :اس کانام گرم بازاریِٔ عشق ہے۔ آتشِ دل سہل نیست ہیچ ملامت مکن یارب فریاد رس ز آتشِ دل داد داد ترجمہ وتشریح:دل کی آگ آسان نہیں اہلِ عشق پر ملامت و اعتراض مت کرو ۔ اے میرے رب! میں آتشِ دل سے آپ کی بارگاہ میں فریاد کرتا ہوں ۔ یعنی یہ راہِ عشق آپ کا فضل ہی طے کراسکے گا۔دربیانِ مقامِ مرشد دستِ تو دستِ خدا چشم تو مستِ خدا برہمہ افتادہ باد سایۂ ربّ العباد