معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
مجاہدہ کرنا ہوتا ہے مگر حق تعالیٰ کی رضا کے لیے دل کا خون کرنا ہی اصل ولایت ہے ؎ بہت گو ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں تری خاطر گلے کا گھونٹنا منظور کرتے ہیں مجؔذوب اسی مجاہدہ کی برکت سے تقویٰ کا نور قلب میں پیدا ہوتا ہے جس کو مولانا دوسرے مصرعہ میں فرماتے ہیں کہ انسان کامل ایک ذرۂ خاک صرف باہر سے معلوم ہوتا ہے مگر اندر نورِ تقویٰ اور نورِ ولایت سے سینکڑوں آفتاب رکھتا ہے ؎ یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمعِ محفل کی پتنگوں کے عوض اڑنے لگیں چنگاریاں دل کینصیحت یہ تو اﷲ والوں کے حالا ت ہیں اور جو لوگ آنکھوں کی حفاظت نہیں کرتے وہ عشقِ مجازی میں مبتلا ہوکر برباد ہوتے ہیں اور دنیا ہی میں ان کو جس قدر پریشانی کا عذاب ہوتا ہے وہ خود عاشق مجاز ہی محسوس کرتا ہے اور انجام کار کتنے لوگ بجائے کلمہ کے اسی معشوق کا نام لیتے لیتے مرگئے اور کلمہ نصیب نہ ہو ۔ بعضوں نے پریشانی سے تنگ آکر خودکشی کرلی لیکن اس حرام موت مرنے سے بھی انہیں سکون نہ ملے گا۔ قبر میں بھی عذاب ہی ہوگا ۔ کسی نے خوب کہا ہے کہ ؎ اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے احقر مؤلف عرض کرتا ہے کہ مچھلی کا مرکز پانی ہے جب اس کو پانی سے دور کردیا جائے تو اس کا سکون چھن جائے گا خواہ اسے کتنے ہی اسبابِ عیش و آرام فراہم کردیے جائیں۔ اسی طرح انسان کے قلب اور روح کا مرکز حق تعالیٰ کی ذات پاک ہے جو خدا سے جس قدر دور ہوگا اسی قدر سکون سے محروم ہوگا ۔ اس مضمون کو ان اشعار سے سمجھیے ؎