معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
مبادم سر اگر جز تو سرے ہست بسوزاں ہستیم گر بے تو ہستم ترجمہ وتشریح:اے خدائے پاک! اگر میرے سر میں آ پ کے علاوہ کسی کا خیال ہے تو اس سر سے مجھے بے سر کردیجیے اور اگر آپ کے بغیر میں زندہ رہوں تو میری زندگی میں آگ لگادیجیے۔ مولانا نے غلبۂ عشق میں یہ دعا مانگی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اے خدا! مجھے مجبورِ محبت کردیجیے ۔ یعنی میںآپ کا نہ بھی ہونا چاہوں تو بھی آپ اپنے کرم سے مجھے اپنا بنالیجیے۔ بیا اے شمس تبریزی نظر کن دلم را بر تو برخیرہ بہ بستم اے شمس الدین تبریزی! مجھ پر نظرِ عنایت فرمائیے میں نے دل کو آپ کی خصوصی عنایات سے آپ کے ساتھ وابستہ کرلیا ہے۔بیانِ اصلاحِ نفس از مکائدِ نفس ز زندہ زہرہ را آزاد کردم روانِ عاشقاں را شاد کردم ترجمہ وتشریح:میں نے زہرہ کو آزاد کیا قیدخانہ سے اور عاشقوں کے قافلے کو میں نے مسرور کیا۔ زہرہ نام ہے ایک ستارہ کا جو تیسرے فلک پر تاباں ہے اور رنگ اس کا سفید ہے ۔ لیکن احقر کے نزدیک یہاں یہ معنیٰ مراد نہیں بلکہ زہرہ سے مراد وہ عورت ہے جس پر ہاروت اور ماروت عاشق ہوگئے تھے۔ کیوں کہ سالک کی روح پر بھی نفس و شیطان (مثل ہاروت و ماروت) اظہارِ شیفتگی اور دعوت لذّتِ معاصی دیتے ہیں اور مرشدِ کامل روح کو نفس و شیطان سے آزادی دلاتا ہے اور نفس و شیطان سے خلاصی کے بعد حق تعالیٰ کے راستے پر چلنے والوں کا قافلۂ عشاق نہایت عمدہ اور احسن طریق سے