معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
دربیانِ سببِ مجاہدۂ راہِ سلوک سوئے بش ہر آنکہ شد زخم خورد ز پیش و پس زانکہ حوالی عسل نیش زناں بود مگس ترجمہ وتشریح:محبوبِ حقیقی سے قرب جس قدر ہوتا ہے اسی قدر اسے آزمایش کی راہ سے گزرنا ہوتا ہے کیوں کہ شہد کے گرد و پیش ڈنک مارنے والی مکھیاں بھی ہوتی ہیں ؎ اسی کو غم بھی دیتے ہیں جسے اپنا سمجھتے ہیں اس نے جب وادیٔ حسرت سے گزارا مجھ کو ہر بُنِ مو سے مرے خون کا دریا نکلا حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَالَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا ؕ وَ اِنَّ اللہَ لَمَعَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ؎ جو لوگ ہماری راہ میں مجاہدات کی تکالیف جھیلتے ہیں ہم ان کے لیے اپنی راہیں کھول دیتے ہیں۔ رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ بلائیں انبیاء علیہم السلام پر آتی ہیں پھر جو ان سے قریب تر ہوتا ہے یعنی ہر شخص پر بقدر اس کے دین کے آزمایش آتی ہے ؎ امتحاں عاشق کا ہوتا ہے منافق کا نہیں مؤمن کی پوری زندگی مجاہدہ کے لیے وقف ہوتی ہے،کائنات کی دل ربائیاں جب عناصر کے تار وپود میں زلزلہ پیدا کرتی ہیں اور عقل میں ربودگی پیدا کرنے والی اور نظام حواس کو برہم کرنے والی صورتیں سامنے آتی ہیں تو مؤمن تیغِ لا الٰہ سے اپنے قلب کو پاک کرتا ہے اور الا اللہ کی ضرب سے دل کو وقف درجاناں رکھتا ہے ؎ ------------------------------