معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
عشق چوں خورشید ناگہ سر کشد بر شود تا عرش حق غوغائے او ترجمہ وتشریح:لیکن عشق آفتاب کی طرح جب سر نکالتا ہے تو اس کے آہ و نالوں کا شور و غوغا عرش حق تک جاتا ہے ؎ دل کو آزار محبت کے مزے آنے لگے اس کے میں قرباں کہ جس نے درد پیدا کردیا مجؔذوب رحمۃ اللہ علیہ میرا پیام کہہ دیا جا کے مکاں سے لا مکاں اے مری آہ بے نوا تو نے کمال کردیا اخؔتردردِ فراق عاشقاں و وصالِ ایشاں اگر بے تو بر افلاکم چو ابر تیرہ غمناکم وگر بے تو بہ گلزارم بہ زندانم بجان تو ترجمہ وتشریح:اے خدا !آپ کے قرب سے محروم ہوکر اگر افلاک پر بھی رہنا ہو تو میں مثل ابر تاریک و سیاہ غمناک رہوں گا اور اسی طرح اگر آپ کے بغیر گلزار میں رہوں تو اے خدا! آپ کی ذات پاک کی قسم وہ گلزار میرےلیے قیدخانہ ہوگا۔ اگر با تو بہ بندم من میان شہد و قندم من وگر با تو بہ خارستان بہ بستانم بجان تو ترجمہ وتشریح:اگر اے خدا!میری روح آپ کی ذات پاک سے وابستہ رہے تو گویا میں شہد و قند کے درمیان ہوں نیز اس طرح اگر خارستان میں آپ کا قرب میسر ہو تو بخدا