معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ:ہزار اپنے ہوں جو خدا سے بیگانے ہیں بے کار ہیں اور میں اس بیگانے پر فدا ہوں جو خدا کا آشناہے اگرچہ میرا اس سے وطنیت یا علاقائیت یا خاندان کا کوئی رشتہ نہیں۔ ز عکس شمس تبریزے حقایق بماندم مسجد و میخانہ گشتم ترجمہ وتشریح:حضرت شمس الدین تبریزی کے فیضِ روحانی سے وہ جلال الدین رومی جو پہلے زاہد خشک تھا اب عاشقِ حق ہوگیا اور اخلاص و درد کی حلاوت سے اب ایمان و اسلام درجۂ احسان میں عطا ہوگیا ؎ مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم تا غلامِ شمس تبریزی نہ شد صوفیائے کرام کی اصطلاح میں لفظ میخانہ سے مراد طریقِ عشق ہے جس کو وہ طریقِ زہد خشک کے مقابلے میں استعمال کرتے ہیں۔ انتباہ:واضح رہے کہ ہر فن کو اس کے اصطلاحی لفظ سے سمجھنے کے بجائے محض لغت کے مفہوم کو بنیاد بنا کر بزرگوں کے کلام پر اعتراض کرنا شرعًا ظلم کے علاوہ عقلاً بھی ناانصافی ہے ۔تفویض و تسلیم کارِ مرا چو او کند کارِ دگر چرا کنم چوں کہ چشیدم از لبش یادِ شکر چرا کنم ترجمہ وتشریح:جب حق تعالیٰ ہمارا کام اپنے کرم سے بنادیتے ہیں تو پھر ہم اغیار کی خوشامد یا غیرِ حق میں مشغولی کیوں اختیار کریں۔ جب خالقِ شکر کی یاد سے میں حلاوتِ قرب حاصل کررہا ہوں تو پھر شکر کو کیوں یاد کروں۔ از گلزار چوں روم جانب خار چوں شوم از پئے شب چو مرغ شب ترک سحر چرا کنم