معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ:حق تعالیٰ ہر سینے کو اپنی محبت کا راز عطا نہیں فرماتے اور نہ ہر آنکھ کو دوسری آنکھوں کی راہ نمائی و راہ بری و دیدہ بانی عطا فرماتے ہیں ؎ محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر چھیڑا نہیں جاتا نہ ہر گوہرے درۃ التاج شد نہ ہر مرسلے اہلِ معراج شد ترجمہ:ہر موتی تاجِ سلطانی پر لگنے کا شرف نہیں پاتا اور ہر رسول صاحبِ معراج نہیں ہوتا ؎ برائے سر انجام کار ثواب یکے از ہزاراں شود انتخاب ترجمہ:خوشبوئے محبتِ الٰہیہ کے نشر کے لیے ہزاروں سے کسی ایک کو انتخاب فرماتے ہیں۔دربیان آثارِ تجلیات در کائنات ہمہ جمالِ تو بینم چو چشم باز کنم ہمہ شرابِ تو نوشم چو لب فراز کنم ترجمہ وتشریح:اے خدا !جب بھی آنکھیں کھولتا ہوں تو ہر طرف آپ ہی کا جمال نظر آتا ہے کیوں کہ مصنوعات کی خوبی صانع کی خوبی پر دلالت کرتی ہے۔ اکبر الٰہ آبادی کا شعر ہے ؎ اے جان جہاں حور نہ اچھی نہ پری خوب ہے میری نگاہوں میں تری جلوہ گری خوب اور جب لب کھولتا ہوں تو تمام کائنات میں ہر طرف آپ کی محبت کو تیز کرنے والی نشانیوں کا جامِ معرفت نوش کرتا ہوں ۔ مراد یہ کہ کائنات کا ہر ذرہ آپ ہی کا پیغام دیتا ہے۔