معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
لڑکوں کے عشق کی خباثت ہم جنس پرستی سے جو لذت اڑا گئے انسانیت کا اپنی وہ پرچم جلا گئے رسوا ہوئے ہیں فاعل و مفعول آن میں دونوں حیا کے اپنے جنازے اٹھا گئے ہرگز ملا سکیں گے نہ آنکھیں تمام عمر آپس میں شرم کے جو وہ پردے ہٹاگئے دھوکا یہ تھا کہ حق محبت ادا کریں نفرت کا بیج تادم آخر جما گئے سمجھے تھے جس نظر کو اساس حیات دل کیوں اس نظر سے آج نظر کو بچا گئے کیا کم ہے دوستو یہی لعنت مجاز کی پہچاننے کے بعد بھی آنکھیں چرا گئے یہ عشق کی صورت میں تقاضے تھے فسق کے دونوں کو ایک پل میں جو رُسوا بناگئےلڑکوں سے عشق بازی کا علاج کودکے از حسن شد مولائے خلق بعد پیری شد خرف رسوائے خلق ترجمہ و تشریح:جو لڑکا حسن کے سبب آج خلق کا سردار بنا ہوا ہے اور ہر طرف اس کا اکرام اور پیار ہورہا ہے جب یہی بوڑھا ہوگا تو ذلیل اور کھوسٹ پھرے گا ، کوئی نگاہ بھی نہ اٹھائے گا۔