معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اطمینانِ قلباز ذکرِ حق بس خدائے پاک سے تعلق کے علاوہ پوری کائنات میں تلاش کرڈالو کہیں چین نہ پاؤگے۔گناہ کی لذّت عارضی ہے اور دائمی بے سکونی کا سبب ہے جیسے خارش میں جب جلد مریض ہوجاتی ہے تو کھجلانے میں لطف ملتا ہے لیکن کھجلانے کے بعد جلن اور تکلیف اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔پس تقاضائے خارش کا علاج جس طرح کھجلانا نہیں بلکہ خون صا ف کرنے کی دوا استعمال کرکے جلد کو تندرست بنانا ہے اور جب جلد تندرست ہوگی تو خارش نہ اٹھے گی۔اسی طرح گناہوں کے تقاضوں کا علاج گناہ کرنا نہیں بلکہ دل کے فساد کا علاج کرنا ہے جب دل سلیم ہوجائے گا تو ان فاسد خیالات سے نجات مل جائے گی۔نفس میں گناہوں کے تقاضوں کا علاج وہی ہے جو دوزخ کے پیٹ بھرنے کا ہے ۔حدیث میں ہے کہ دوزخ میں جب سب دوزخی ڈال دیے جائیں گے تو کہے گی کیا اور بھی کچھ ہے؟ پھر حق تعالیٰ اپنا قدم مبارک رکھیں گے۔ پس کہے گی قط قط۔ بس بس پیٹ بھر گیا۔اسی طرح یہ نفسِ امّارہ بھی دوزخ کی ایک شاخ ہے اصل کا جو علاج ہے وہی فرع کا بھی ہے۔مولانا فرماتے ہیں ؎ نارِ بیرونی بہ آبے بفسرد نارِ شہوت تا بدوزخ می برد نار شہوت چہ کشد نور خدا نورِ ابراہیم را ساز اوستا ترجمہ:بیرونی آگ کو پانی بجھادیتا ہے مگر خواہشاتِ نفسانیہ کی آگ تو دوزخ تک لے جاتی ہے پھر شہوت کی آگ کو کون بجھا سکتا ہے ؟ نور ِخدا یعنی ذکرِ حق شروع کردو اور کسی عاشق حق کی صحبت میں ہو آیا کرو۔ پس نورِ حق ہی نارِ شہوت کا قاتل ہے۔ یہی وہ نورِ ذکر ہے کہ جب مومن جہنم کی پشت سے گزرے گا تو دوزخ فریاد کرے گی کہ اے مومن! جلد گزر جا تیرا نور میری آگ بجھائے ڈالتا ہے۔