معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
دونوں عالم دے چکا ہوں مے کشو یہ گراں مے تم سے کیا لی جائے گی تصویر ہائے ناخوش و اندیشۂ رکیک از طبع ست باشد و نبود ز سوئے او ترجمہ وتشریح:خدا کا راستہ بے غبار ہے اور دشواری کے خیالات اور رکیک اندیشے یہ تمہاری سست و کاہل طبیعت کے آثار و عکوس ہیں اُدھر سے تو عنایت ہی عنایت ہے ۔ جیسے زبان پر بلغم اور زکام کا اثر ہو تو بریانی اور شربتِ روح افزا کا لطف کیا ملے گا بلکہ اور گرانی معلوم ہوگی۔ خاموش باش تا صفت خویش خود کند بے ہائے ہائے سرو تو آں ہوئے ہوئے او ترجمہ وتشریح:اب خاموش ہوجاؤ تاکہ اے رومی! حق تعالیٰ کی طرف سے الہامات اور واردات کا سلسلہ شروع ہو اور حق تعالیٰ اپنی صفات کو خود بیان فرمائیں اور اب اپنی آہ سرد کو بندکرکے ان کی طرف سے ہُو ہُو کی آواز سنو۔ خوش خراماں می روی اے جان جاں بے من مرو اے حیات دوستاں در بوستاں بے من مرو اے مرشد ! اے جان من ! خوش رفتاری سے تنہا نہ جائیے مجھے بھی ہمراہ لے لیجیے۔ اے حیاتِ دوستاں! بوستانِ قرب کی راہ میں بدون ہمیں ساتھ لیے تنہا نہ سفر کیجیے۔حسنِ طلب از فیوض و الطافِ مرشد صوفیاں ہم آمدہ در کوئے تو شیئاً ﷲ از جمال روئے تو