معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
مگر مجاہدہ کے اس دریائے خون سے عبور پر ان کے قلب کو انعامِ قرب بھی ایسا ملتا ہے جس کی لذت کے لیے لغت کے الفاظ قاصر اور عاجز ہوتے ہیں ؎ میکدہ میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلّی دلِ تباہ میں ہے بوئے آں دلبر چو پراں می شود ایں زباں ہا جملہ حیراں می شود رومؔی اس محبوب ِحقیقی کی خوشبو جب اُڑ کر عرشِ اعظم سے عاشقینِ حق کی جانوں تک پہنچتی ہے تو اس وقت اس کی لذت کو بیان کرنے کے لیے تمام زبانیں محوِ حیرت ہوجاتی ہیں ؎ جو دل پر ہم ان کا کرم دیکھتے ہیں تو دل کو بہہ از جام جم دیکھتے ہیں اس شرح کی تائید مولانا کے اس مصرعہ سے بھی ہوتی ہے ؎ بادہ از ما مست نے کہ ما ازو بادہ مجھ سے مست ہے نہ کہ میں اس سے ۔ اور اس مصرعہ سے بھی ؎ بادہ در جوشش گدائے جوشِ ما ست مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بادۂعشق اپنے جوش و مستی میں میرے جوشِ عشق کی غلام و گدا ہے۔در بیانِ مرشد دیدم زوور شمس دیں را شاہ تبریز فخر دیں را